کن منگ (شِنہوا) چین کے شہر کن منگ میں منعقدہ 8 ویں چین- جنوبی ایشیا نمائش 28 جولائی کو ختم ہوگئی۔ منتظمین کے مطابق نمائش کے دوران 8 ارب یوآن (تقریباً 1.12 ارب امریکی ڈالر) مالیت کے ملکی اور غیرملکی تجارتی معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
رواں سال کی نمائش میں چین اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان عملی تعاون نظر آیا۔ اس بار جنوبی ایشیا کے ایک کی بجائے 2 پویلین تھے جن میں بوتھ کی تعداد 480 سے بڑھکر 776 ہوگئی تھی۔ نمائش میں جنوبی ایشیا کے ممالک کے 400 سے زائد اداروں نے شرکت کی ۔ پاکستان، نیپال اور سری لنکا کے ہاتھ سے تیار کردہ قالین اور کالی چائے جیسی معروف مصنوعات کو نمائش کے لئے پیش کیا گیا۔
جنوبی ایشیا پویلین میں 50 لاکھ یوآن سے زائد مالیت کا آن سائٹ لین دین ہوا ۔ پاکستانی نمائشی علاقے میں 150 سے زائد بوتھ تھے جس میں 90 سے زائد شریک کمپنیوں نے اپنی مصنوعات پیش کیں۔ پاکستان مسلسل 4 دن آن سائٹ لین دین میں جنوبی ایشیائی ممالک میں سرفہرست رہا۔
جنوبی ایشیا پویلین مختلف جنوبی ایشیائی خصوصی مصنوعات سے بھرا پڑا تھا اورجنہوں نے متعدد نمائش کنندگان اور مہمانوں کو اپنی جانب راغب کیا۔ سری لنکا کے چائے کے تاجر چارجی کے بوتھ پر روزانہ سری لنکا کی کالی چائے کا ذائقہ چکھنے کے لیے لوگوں کا رش رہتا تھا۔
چارجی نے سری لنکا کی مصنوعات کے چین میں داخل ہونے کی سہولت کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ چین- جنوبی ایشیا نمائش ، جنوبی ایشیا کے ممالک کو اپنی مصنوعات کی نمائش اور تجارتی تعاون میں فروغ کا ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔
اس موقع پر جنوبی ایشیائی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے سرکاری حکام اور کاروباری افراد نے چین کے ساتھ اقتصادی و تجارتی تعاون مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
سری لنکا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا ابے وردھنے نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، چین-لاؤس ریلوے اور بنگلہ دیش-چین-بھارت-میانمار اقتصادی راہداری سری لنکا میں ترقی کے نئے مواقع لایا ہے ۔ وہ چین کے ساتھ اقتصادی و تجارتی تعاون میں توسیع جاری رکھنے سے متعلق پرامید ہیں اور "جنوب-جنوب تعاون" کا ایک نیا ماڈل بننے کی کوشش کررہے ہیں۔
کن منگ میں بنگلہ دیشی قونصل خانے میں تجارتی قونصلر راشد نے کہا کہ جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے لئے چین ایک بہت بڑی کھلی مارکیٹ ہے اور وہ بنگلہ دیش کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ ہم چین کے ساتھ اس باہمی مفید اقتصادی اور تجارتی تعاون کے فروغ سے متعلق پرامید ہیں۔
نیپال کے سیکرٹری خارجہ شنکر داس بیراگی نے کہا کہ حالیہ برسوں میں نیپال۔ چین اقتصادی اور تجارتی تعاون میں اضافہ ہوا ہے اور جنوبی ایشیائی خطے میں ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2025 "وزٹ نیپال سال" ہوگا اور چین کے ساتھ سیاحتی تعاون کو مزید وسعت ملنے کی توقع ہے۔