لندن(شِنہوا) لندن بزنس سکول کے نائب ڈین جولین برکن شا نے کہا ہے کہ چین کے اثر ورسوخ سے متعدد شعبے ڈرامائی طور پر تبدیل ہو رہے ہیں جن میں ٹیکنالوجی کا شعبہ سرِ فہرست ہے۔
برکن شا نے ڈیجیٹل چائنہ کے چیئرمین گو وی کے ساتھ شِنہوا کو انٹرویو میں کہا کہ اس بات سے اب انکار نہیں کیا جا سکتا کہ چین الیکٹرک گاڑیوں میں دنیا میں سب سے آگے ہے اور بیٹریوں کی تیاری میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی ڈیجیٹل ترقی جدید ٹیکنالوجی کے سب سے اگلے محاز پر جا نے کی کوشش کر رہی ہے اور اس کوشش نے ایندھن کے اختراحی سائیکلز میں مدد دی ہے۔
ڈیجیٹل چائنہ کی تبدیلی کو ایل بی ایس کی کیس لائبریری میں شامل کئے جانے کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے اس حوالے سے مصنوعی ذہانت کی ترقی ،ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے اور مصنوعات اور خدمات کو یکجاکرنے میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر چینی کمپنیوں کی قابلیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے طلباء کی کیس اسٹڈیز کیلئے ڈیجیٹل مارکیٹ میں ہونے والی تازہ ترین پیشرفت کی عکاسی چاہتے ہیں۔ چینی کمپنیاں ہمیں اس کو دریافت کرنے کا ایک نادر موقع فراہم کرتی ہیں۔ برطانیہ میں عالمی سطح پر مشہور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کمپنیاں بہت کم ہیں اس لیے کیس سٹڈی میں چین کی جدیدیت کی طرف پیشرفت کو دکھانا بہت ضروری ہے۔
اس موقع پر ڈیجیٹل چائنہ کے چیئرمین گو نے کہا کہ کمپنیاں روایتی طور پر پیسے، زمین، سرمائے اور لوگوں جیسے اثاثوں کو اہمیت دیتی ہیں لیکن اب کمپنیوں کو بااختیار اورکسٹمرویلیو بنانے کے لیے ڈیٹا ایک اہم ذریعہ بن گیا ہے جو مسابقتی فائدہ کانیا ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل شعبے میں چین کی ترقی نہ صرف سکولوں کو تعلیمی مواد فراہم کرتی ہے بلکہ دنیا بھر کے ممالک کو ترقی کے راستے کی پیشکش بھی کرتی ہے۔