بیجنگ(شِنہوا)چیف ایگزیکٹیو آفیسر سیمنز انرجی کرسٹین برچ نے کہا ہے کہ چین کے بغیر توانائی کی منتقلی نہیں ہوسکتی جبکہ یورپ میں چینی ساز و سامان کے بغیر کوئی ونڈ ٹربائن لگانا تقریباََ ناممکن ہے۔
رائیٹرز کے مطابق صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے چین کے بارے میں "ڈی رسکنگ" کے تصور کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دونوں خطوں کے درمیان رابطہ نتیجہ خیز اور ناگزیر ہے۔
سی ای او نے یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب یورپی یونین نے گزشتہ ماہ چینی ونڈ ٹربائن سپلائرز کے خلاف سبسڈی کی تحقیقات شروع کیں ہیں جبکہ صرف دو ماہ کے دوران چینی کمپنیوں کے متعلق کی جانیوالی یہ چوتھی تحقیقات ہیں۔
رائیٹرز کے مطابق ونڈ ٹربائن بنانےمیں زیادہ تر چین کے فراہم کردہ سازوسامان پر انحصار کیا جاتا ہے جن میں نایاب مٹی اور مستقل مقناطیس شامل ہیں۔
کرسٹین برچ کے یہ خیالات جرمن حکومت میں اختلافات کی نشاندہی کرتے ہیں جس نے کمپنیوں کی تجویز دی ہے کہ وہ چین کے ساتھ اپنے تعلقات کم کریں۔
رپورٹ کے مطابق ووکس ویگن اور بی اے ایس ایف جیسی کمپنیوں کے رہنماوں نے اپنی مصروفیات میں اضافہ کیا ہے۔
کرسٹین برچ نے کہا کہ فری مارکیٹ اور امریکہ کی طرح مکمل تحفظ پسندی میں درمیانی راستہ ضرور ہونا چاہیے۔