بیجنگ(شِنہوا)چین کے ڈیجیٹلائزڈ سروس سیکٹر نے ڈجیٹل ٹیکنالوجیز اور ریئل معیشت کے انضمام کے لیے جاری ملکی کوششوں کے تحت کھپت میں اضافے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں زیادہ نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ چین کے سائبر اسپیس ادارے کے مطابق، ملک کی ڈیجیٹل معیشت کا حجم 2022 میں 502 کھرب یوآن (تقریباً71 کھرب20ارب ڈالر) تک پہنچ گیا، جو کہ جی ڈی پی کا 41.5 فیصد اور دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ فلم کے ٹکٹ خریدنے سے لے کر پانی اور بجلی کے گھریلو بلوں کی ادائیگی تک، روزمرہ کے بہت سی کام صرف اسمارٹ فون کے ساتھ انجام دیے جارہے ہیں، جو نہ صرف صارفین کے لیے ایک آسانی ہے بلکہ مختلف شعبوں میں کاروبار کے لیے نئے مواقع بھی پیدا کررہا ہے۔ چین کی اکیڈمی آف سوشل سائنسز (سی اے ایس ایس) کے ذیلی ادارے نیشنل اکیڈمی آف اکنامک سٹریٹیجی کی رپورٹ میں ایک مثال دیتے ہوئے کہا گیا ہے ریستورانز میں کیو آرکوڈ سکین کرکے ڈش آرڈر کرنے کے نظام سے فی کس اخراجات میں 10 فیصد سے 20 فیصد اضافہ ہواہے اور ایسی آن لائن اور آف لائن ہم آہنگی سے صارفین کی آمدورفت کے ساتھ ساتھ آمدنی میں اضافہ ہواہے۔