ویلنگٹن(شِنہوا)چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ 13 سے 20 جون تک تین ملکی دورے کے پہلے مرحلے میں نیوزی لینڈ پہنچ گئے۔
نیوزی لینڈ آمد پر انہوں نے کہا کہ وہ نیوزی لینڈ کے رہنماؤں اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے ساتھ چین نیوزی لینڈ تعلقات اور مشترکہ تشویش کے مسائل پر گہرائی سے تبادلہ خیال کرنے، مختلف شعبوں میں تبادلوں، تعاون کو مزید گہرا کرنے اور جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو ترقی دینے کے منتظر ہیں۔
لی نے کہا کہ اس سال چینی صدر شی جن پھنگ کے نیوزی لینڈ کے سرکاری دورے اور چین اور نیوزی لینڈ کے درمیان جامع تزویراتی شراکت داری کے قیام کی دسویں سالگرہ ہے، میرے دورہ نیوزی لینڈ کا مقصد روایتی دوستی کو جاری رکھنا، باہمی فائدہ مند تعاون کو فروغ دینا اور مشترکہ ترقی کو آگے بڑھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ چین اور نیوزی لینڈ کو وسیع سمندروں نے الگ کر رکھا ہے لیکن ان کے دوستانہ تبادلوں کی ایک طویل تاریخ ہے ہم ایک دوسرے کے لیے گہری سمجھ اورلگاو رکھتے ہیں۔
لی نے مزید کہا کہ سفارتی تعلقات کے قیام کے 50 سال سے زائد عرصے کے دوران دونوں ممالک کے رہنماؤں کی تزویراتی رہنمائی میں چین اور نیوزی لینڈ کے تعلقات ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات میں سب سے آگے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے تجارت، سرمایہ کاری، سیاحت، سائنس و ٹیکنالوجی اور ثقافتی تبادلوں میں تعاون کے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، ان کے تعاون نے مختلف سماجی نظاموں، تاریخی، ثقافتی اور ترقی کے مراحل کے حامل ممالک کے درمیان باہمی فائدے اور جیت کے تعاون کا ایک نمونہ قائم کیا ہے۔
انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ مشترکہ کوششوں سے چین اور نیوزی لینڈ کے تعلقات یقینی طور پر مزید روشن مستقبل کا آغاز کریں گے، جس سے دونوں ممالک کے عوام کو زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوں گے اور عالمی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی میں مزید تعاون کیا جا سکے گا۔
لی چھیانگ سہ ملکی دورے کے اگلےمراحل میں آسٹریلیا اور ملائیشیا کے سرکاری دورے بھی کریں گے اور آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانی کے ساتھ چین-آسٹریلیا رہنماؤں کے نویں سالانہ اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔