کینبرا (شِنہوا) آسٹریلوی ماہرین نے ایشیا بحرالکاہل میں پائیدار ترقی اور ڈیجیٹل معیشت کے فروغ میں چین اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ ملکر کام کرنے پر زور دیا ہے۔
شِںہوا کے ساتھ انٹرویو میں آسٹریلیا کی اعلیٰ جامعات کے ماہرین نے چین کی دنیا کی معروف ماحول دوست پائیدار ترقی کو سراہتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا اس شعبے میں تعاون سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
کوئنز لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (کیو ٹی) کے معاون پروفیسر واروک پاؤل نے شِںہوا کو بتایا کہ اگلے 20 سال میں ڈیجیٹلائزیشن اور ماحولیاتی استحکام عالمی معیشتوں کی معاشی ترقی کے دو سب سے بڑے محرک ہوں گے اور چین ان دونوں میں سب سے آگے ہے۔
پاؤل نے کہا کہ آسٹریلیا اور چین کے پاس ممکنہ طور پر متعدد شعبے ہیں جن میں وہ تعاون کر سکتے ہیں اور دونوں فریقوں کی صلاحیتوں اور وسائل سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
امریکہ میں قائم ایک غیر سرکاری تنظیم گلوبل انرجی مانیٹر کی جون میں شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق چین کے پاس 2025 تک ہوا اور شمسی توانائی سے 1 ہزار 200 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہوگی جس نے چین کو 5 سال قبل ہی 2030 کے ہدف تک پہنچاکر قابل تجدید توانائی میں عالمی رہنما بنادیا ہے۔
چین کی قومی توانائی انتظامیہ کی مئی میں جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین نے 2023 کے ابتدائی 4 ماہ میں 48.31 گیگا واٹ شمسی توانائی کی صلاحیت نصب کی تھی۔