• Sterling, United States
  • |
  • May, 15th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین کے صدرنے ایس سی او ممالک کوسرد جنگ کی ذہنیت کے حقیقی خطرے سے خبردارکردیاتازترین

July 04, 2024

آستانہ (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک سے سرد جنگ کی ذہنیت کے حقیقی خطرے کے پیش نظر سلامتی کو یقینی بنانے کامطالبہ کیا ہے۔ آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 24ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر شی نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کے وژن پر عمل کرتے ہوئے بات چیت اور ہم آہنگی کے ذریعے پیچیدہ اور ایک دوسرے سے منسلک سیکورٹی چیلنجز سے نمٹیں اوریکساں مفادپر مبنی سوچ کے ساتھ بدلتی ہوئی بین الاقوامی صورتحال کا جواب دیں تاکہ پائیدار امن اورعالمی سلامتی کی حامل دنیا کی تعمیر و ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔

چینی صدرنے شنگھائی تعاون تنظیم کے آپریشنل میکانزم کو بہتر اورمختلف شعبوں میں تعاون کومضبوط  بنانے کے لیے قازقستان کی مثبت کوششوں اور اس کی گردشی صدارت کے دوران اس کی نمایاں شراکت کو سراہا،انہوں نے بیلاروس کا پہلی بار رکن ملک کے طور پر شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کا خیرمقدم کیا۔ صدر شی کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد گزشتہ صدی کے اختتام اورموجود ہ صدی کے آغازپر اس وقت  رکھی گئی تھی،جب سرد جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی ٹکراو کی صورتحال اور تقسیم کا ابھی حل ہونا باقی تھا۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے بانی اراکین نے پرامن ترقی میں پیش رفت، اچھی ہمسائیگی اور دوستی کا عہد اور ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات استوار کرنے کا تاریخی فیصلہ کیا اور یہ کہ "شنگھائی کی روح" تنظیم کے رکن ممالک کی  ایک مشترکہ قدر اور رہنما اصول بن گیا ہے۔ بیلاروس کی رکنیت کا ذکر کرتے ہوئے صدر شی نے کہا کہ 23 سال قبل ایس سی او کے قیام کے بعد سے تںظیم میں 10واں رکن ملک شامل ہوا ہے، اس سے ایس سی او تعاون کی بنیاد مزید مضبوط ہوئی ہے کیونکہ ایس سی او کے "بڑے خاندان" کی رکنیت بڑھ رہی ہے جو دنیا بھر کے تین براعظموں پر محیط ہے۔چینی صدر نے کہا کہ دنیا کو ایک صدی میں پہلی بارایسی تیز رفتار تبدیلیوں کا سامنا  اورانسانی معاشرہ ایک بار پھر تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم تاریخ، شفافیت اورعدل کے ساتھ کھڑی ہے جو دنیا کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔