اقوام متحدہ (شِنہوا) چین نے اسرائیل-فلسطین تنازعہ کے فریقین سے فوری طور پر لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے نائب مستقل نمائندے گینگ شوانگ نے کہا کہ تنازعہ کا نیا مرحلہ شروع ہونے کے بعد سے، غزہ میں فلسطینی اندھا دھند بمباری کی وجہ سے بے حال ہوچکے ہیں۔ ہسپتالوں، سکولوں، پناہ گزینوں کے کیمپوں اور اقوام متحدہ کی سہولیات کو بھی نہیں بخشا جارہا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے الفاظ میں، غزہ کے لوگوں کو انسانی مصائب کے برفانی تودے کا سامنا ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی کارروائیوں اور آباد کاری کی سرگرمیوں سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی چوتھی کمیٹی کے مکمل اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک بار پھر واضح کیا جانا چاہیے کہ شہریوں کے خلاف تمام قسم کا تشدد اور حملوں کی مذمت کی جانی چاہیے اور بین الاقوامی قانون کی کسی بھی خلاف ورزی کو مسترد کیا جانا چاہیے۔ طاقت کا اندھا دھند استعمال ناقابل قبول ہے۔ شہری سہولیات، جیسے ہسپتال، اسکول اور پناہ گزین کیمپوں کو فوجی آپریشن کا ہدف نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے عملے اور انسانی اور طبی کارکنوں کی حفاظت کی ضمانت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چین تنازعہ کے فریقین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو مانیں، فوری طور پر لڑائی بند کریں،اور مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض طاقت کے طور پر بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، غزہ کے لیے بنیادی غذائی سپلائی کو تیزی سے بحال کیا جائے، مقامی مواصلات کو محفوظ اور امداد کی بلا روک ٹوک ترسیل کو یقینی بنائے، اور غزہ کے لوگوں کو اجتماعی سزا دینے کا عمل بند کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین جبری نقل مکانی اور فلسطینی آبادی کی زبردستی منتقلی کو سختی سے مسترد کرتا ہے اور شمالی غزہ سے انخلاء کے حکم کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔