بیجنگ (شِنہوا)چین کا چھانگ ای-6 قمری مشن دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ چاند کے دور افتادہ حصے نمونے جمع کرکے منگل کو واپس زمین پر اترا۔
چائنہ قومی خلائی انتظامیہ کے مطابق واپسی کیپسول چین کے شمالی اندرون منگولیا خود مختار خطے کے سی زی وانگ بینر میں طے شدہ مقام پر اترا جس کے ساتھ ہی یہ مشن کامیابی سے مکمل ہوگیا۔
چھانگ ای 6 چین کی خلائی تحقیق میں اب تک کا پیچیدہ ترین اور اور چیلنجنگ مشن تھا ۔ ایک آربیٹر، ایک ریٹرنر، ایک لینڈر اور ایک ایسینڈر پر مشتمل یہ مشن رواں سال 3 مئی کو اپنے مشن پر روانہ ہوا تھا اور زمینی مدار سے چاند کے مدار میں منتقلی ۔ چاند کے مدار میں رفتار سے ہم آہنگ ہونا، چاند کے مدار میں گردش ، لینڈر-اسسینڈر امتزاج اور آربیٹر-ریٹرنر امتزاج کو الگ کرنے جیسے مختلف مراحل سے گزرا۔
چھوئے چھیاؤ-2 ریلے سیٹلائٹ کی مدد سے لینڈر۔ اسسینڈر امتزاج 2 جون کو چاند کے دور افتادہ حصے میں جنوبی قطب ایٹکن پر طے شدہ مقررہ لینڈنگ مقام پر اترا اور نمونے حاصل کرنے کا اپنا فریضہ انجام دیا۔
خلائی مشن نے نمونے جمع کرنے کے بعد 4 جون کو چاند سے اڑان بھری اور چاند کے مدار میں داخل ہوا۔ 6 جون کو یہ آربیٹر۔ ریٹرنر امتزاج سے پاس پہنچا اور اس سے منسلک ہوکر ریٹرینر کو نمونے منتقل کئے جس کے بعد یہ امتزاج سے الگ ہوا اور زمینی کنٹرول کے تحت چاند پر اترگیا تاکہ یہ خلا میں ضائع نہ ہو سکے۔
آربیٹر۔ ریٹرنر امتزاج نے زمین پر واپسی کے مناسب وقت کے لئے چاند کے مدار میں 13 دن گزارے ۔ چاند اور زمین کی منتقلی کے لئے دو کوششوں اور مدار کے ایک چکر کے بعد ریٹرنر آربیٹر سے الگ ہوا اور اور نمونے زمین تک پہنچائے۔
چینی اکیڈمی برائے سائنس کے انسٹی ٹیوٹ آف جیولوجی اینڈ جیوفزکس کے محقق یانگ وی نے بتایا کہ چھانگ ای 6 مشن چاند کی کھوج میں انسانی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ہے اور یہ چاند کے ارتقا کو جامع طریقے سے سمجھنے میں معاونت کرے گا۔
یانگ نے مزید کہا کہ نئے نمونوں سے لازمی طور پر نئی دریافتیں ہوں گی چاند سے وابستگی صدیوں سے چینی ثقافت میں موجود ہیں جس کا ثبوت چھانگ ای ہے ۔ چھانگ ای ایک خاتون تھی جس نے چاند تک سفر کرکے وہاں قیام کیا۔ اب چینی سائنسدان چاند کی سائنس میں اپنا حصہ ڈالنے کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔