بیجنگ(شِنہوا)چین کی قومی خلائی انتظامیہ نے چھانگ ای 6 کے چاند کے دور افتادہ حصے میں اترنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب چاند کےدور دراز علاقے سے نمونے جمع کئے جائیں گے۔
چھانگ ای 6 کا لینڈر اور اسینڈر کا امتزاج کامیابی کے ساتھ جنوبی قطب ایٹکن (ایس پی اے) بیسن میں صبح 6 بجکر 23 منٹ (بیجنگ وقت) پر طے شدہ مقام پر اترا جسے ریلے سیٹلائٹ چھوئے چھیاؤ۔2 کی مدد حاصل تھی۔
چائنہ قومی خلائی انتظامیہ نے کہا ہے کہ چھانگ ای-6 مدار میں ایک گردشی، ایک واپسی کے خلائی جہاز ، ایک لینڈر اورایک ایسنڈر پر مشتمل ہے ۔ اسے 3 مئی کو لانچ کیا گیاتھا جس کے بعد یہ مختلف مراحل سے گزر چکا ہے جس میں زمین سےچاند پر منتقلی، چاند کے قریب رفتار کم کرنا ، چاند کے مدار میں گردش اور اترنے کا عمل شامل ہے ۔ لینڈر اور اسسینڈر کا امتزاج 30 مئی کو مدار میں گردشی اور واپسی کے امتزاج سے الگ ہوا تھا۔
لینڈر۔ اسسینڈر امتزاج نے چاند پر اترنے کا عمل صبح 6 بجکر 9 منٹ پر شرو کیا تھا۔ مختلف قوت کے ساتھ اس کے مرکزی انجن نے کام شروع کیا جس کے بعد امتزاج خود کو ایڈجسٹ کرتے ہوئے بتدریج چاند کی سطح پر پہنچا۔
اترنے کے دوران پیش آنے والی رکاوٹوں کا خود کار طریقے سے پتہ لگانے کے لئے روکاوٹ سے بچاؤ کا ایک خودکاربصری نظام استعمال کیا گیا۔ اس نظام میں ایک لائٹ کیمرہ نے چاند کی سطح کی چمک اور اندھیرے کا فرق کرتے ہوئے اترنے کے لئے ایک نسبتا محفوظ مقام کا انتخاب کیا۔
محفوظ مقام کے انتخاب کرنے کے بعد یہ امتزاج اس مقام پرتقریباََ 100 میٹر اوپر گھومتا رہا اور لیزر تھری ڈی اسکینر استعمال کرتے ہوئے چاند کی سطح پر رکاوٹوں کا سراغ لگایا تاکہ آہستہ آہستہ عمودی انداز میں اترنے سے قبل اترنے کے لئے حتمی جگہ کا انتخاب کرسکے۔ جیسے ہی یہ امتزاج چاند کی سطح کے نزدیک پہنچا تو اس نے انجن بند کیا اور فری فال انداز میں نیچے آکر چاند کی سطح کو چھوا۔ اس دوران اسے ایک حفاظتی نظام کی مدد بھی حاصل رہی۔
چھانگ ای 6 مشن چاند کے دور افتادہ حصے سے نمونے جمع کرنےکے انہیں زمین پر واپس لائے گا۔ یہ چاند کی تلاش سے متعلق انسانی تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی کوشش ہے۔