• Columbus, United States
  • |
  • Jun, 26th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین کا فلسطین اسرائیل مسئلے کے حل کیلئے سلامتی کونسل سے بامعنی اقدامات کا مطالبہتازترین

February 21, 2023

فائل فوٹو،اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جون نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکواٹرزمیں سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)

اقوام متحدہ(شِنہوا)چین نے فلسطین اسرائیل کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اس کے حل کے لیے بامعنی اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژانگ جون نے فلسطین کے سوال سمیت مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر سلامتی کونسل کی بریفنگ میں کہا کہ پچھلے کچھ عرصے سے فلسطین اور اسرائیل کے تعلقات مسلسل کشیدہ ہیں۔ اسرائیل کے یکطرفہ اقدامات مسلسل بڑھ رہے ہیں جس سے صورتحال قابو سے باہر ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں تشویش ہے کہ مغربی کنارے میں تشدد میں شدت آ رہی ہے جبکہ تلاشی اور گرفتاری کی کارروائیوں، آباد کاروں پر تشدد، جھڑپوں اور حملوں کے واقعات میں بچوں سمیت شہریوں کی ہلاکتیں ہورہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کے مقدس مقامات کی حرمت اور تقدس کو بار بار پامال کیا گیا ہے، اور تاریخی اقدار کو بار بار چیلنج کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشتعال انگیز کارروائیاں اور ہر قسم کی اشتعال انگیز بیان بازی نے تنازعات اور تصادم کو مزید تیز کیا ہے۔

ژانگ نے کہا کہ اسرائیل اپنی آبادکاری کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس ماہ کے شروع میں حکومت نے نو چوکیوں کو قانونی حیثیت دینے کے اپنے فیصلے اور مغربی کنارے میں 10ہزارمکانات بنانے کے اپنے منصوبے کا اعلان کیا جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مذمت اور تشویش پائی گئی۔

 انہوں نے کہا کہ یہ منفی پیش رفت بین الاقوامی قانون، سلامتی کونسل کی قراردادوں، کشیدگی میں کمی کے بار بار مطالبات اور دو ریاستی حل کو برقرار رکھنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی کوششوں کے خلاف ہے۔

ژانگ نے کہا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے حال ہی میں منظور کیا گیا صدارتی بیان موجودہ بحران سے نمٹنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ یہ دو ریاستی حل کو برقرار رکھنے اور لاگو کرنے کے لیے کونسل کے ارکان کی اکثریت کے عزم اور تیاری کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو اقوام متحدہ کے منشورمیں درج اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے جب بھی ضروری ہو بامعنی اقدامات کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔