اقوام متحدہ (شِنہوا) چین نے غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے عالمی کوششوں پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں چینی نائب مستقل مندوب گینگ شوانگ نے تنازعات سے متعلق جنسی تشدد پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ غزہ میں موجودہ تنازع 5 ماہ سے جاری ہے جس سے خواتین کو ناقابل بیان نقصان پہنچا ہے۔ اب تک 9 ہزار سے زائد مائیں اور بیٹیاں جاں بحق اور لاکھوں خواتین بے گھر ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیر سے مسلمانوں کے ماہ مقدس رمضان کا آغاز ہوا ہے اور چین عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے جنگ بندی میں پیشرفت کی کوششوں کو دوگنا کرے تاکہ غزہ کے عوام میں بقاء کی امیدیں برقرار رہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سفارتی کوششوں میں اضافے پر بھی زور دیتےہیں تاکہ تمام قیدیوں کو جلد از جلد رہا کراکر ان کے اہلخانہ سے دوبارہ ملایا جاسکے۔
تنازعات سے متعلق جنسی تشدد کے بارے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی پرمیلا پیٹن نے حال ہی میں اسرائیل جانے والے ایک مشن کی قیادت کی تھی جس کے دوران انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کا دورہ بھی کیا تھا۔
مشن کی رپورٹ کے مطابق اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ 7 اکتوبر کے حملوں کے دوران غزہ کے مضافات میں متعدد مقامات پر تنازعات سے متعلق جنسی تشدد ہوا تھا۔
یرغمالیوں سے متعلق رپورٹ میں واضح اور قابل اعتماد اطلاعات موجود ہیں کہ کچھ افراد تنازعات سے متعلق مختلف جنسی تشدد کا نشانہ بنے تھے۔
گینگ شوانگ نے کہا کہ رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی مردوں اور عورتوں کے ساتھ زیر حراست مبینہ طور پر ظالمانہ، غیر انسانی اور ذلت آمیز سلوک کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں ان سے نمٹنے کے لیے مخصوص سفارشات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کو امید ہے کہ متعلقہ فریق انہیں اہمیت دیں گے اور انہیں مثبت جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چین مسلح تصادم میں خواتین کے خلاف ہر قسم کے جنسی تشدد کی مذمت کرتا ہے اور بروقت اور جامع انداز میں تحقیقات، مجرموں کے احتساب اور متاثرین کے لیے انصاف اور باوقارسلوک کا مطالبہ کرتا ہے۔