شنگھائی(شِنہوا)چین کے مرکزی بینک کے گورنر نے کہا ہے کہ چین اپنی مانیٹری پالیسی کو نرم رکھنے کے ساتھ ساتھ کاؤنٹرسائیکلیکل اور انٹر ٹیمپورل ایڈجسٹمنٹ کو مستحکم کرنے کا عمل جاری رکھے گا۔
شنگھائی میں منعقدہ 15 ویں لوجیازوئی فورم میں پیپلز بینک آف چائنہ کے گورنر پان گونگ شینگ نے بتایا کہ اس اقدام سے اقتصادی بحالی میں سہولت ملے گی اور معاشی و سماجی ترقی کو سازگار مالیاتی اور اقتصادی ماحول میسر آئے گا۔
مستقبل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلسل بحالی کے باوجود چینی معیشت کو اب بھی کچھ چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ طلب اب بھی ناکافی ہے۔ مقامی معاشی سرکولیشن میں رکاوٹیں ہیں اور بیرونی ماحول کی پیچیدگی، شدت اور غیر یقینی کیفیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
پان نے کہا کہ رواں سال کے آغاز سے ہی عالمی افراط زر میں کمی شروع ہو گئی ہے تاہم یہ اب بھی برقرار ہے، یورپی مرکزی بینک جیسے کچھ مرکزی بینکوں نے شرح سود میں کمی شروع کردی ہے جبکہ کچھ دیگر اب بھی پیشرفت کا جائزہ لے رہے ہیں اور رواں سال کے اختتام تک شرح سود میں کمی کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر مرکزی بینکوں نے اپنی بلند شرح سود اور سخت مانیٹری پالیسی کے مؤقف میں تبدیلی نہیں کی ہے۔ چین کا معاملہ ان سے کچھ مختلف ہے۔ ہماری مانیٹری پالیسی نرم ہے جو مسلسل معاشی بحالی میں مالی تعاون کررہی ہے۔
گورنر نے کہا کہ پیپلزبینک آف چائنہ نے مانیٹری پالیسی کے مختلف معیار کو اپنایا ہے ، جیسے مطلوبہ ریزرو تناسب ، شرح سود میں کمی اور قرض پر مارکیٹ نرخ کو کم کیا جس نے معیشت کی اعلیٰ معیار کی ترقی میں سازگار مالیاتی اور اقتصادی ماحول پیدا کیا۔
مئی کے اختتام پر حقیقی معیشت اور ایم 2 پر مجموعی فنانسنگ گزشتہ برس کی نسبت بڑھ کر بالترتیب 8.4 فیصد اور 7 فیصد تک پہنچ گئی جو رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے جی ڈی پی کی شرح نمو سے معمولی زائد ہے۔ مئی میں جاری کردہ نئے قرضوں پر سود کی شرح 3.67 فیصد کی نسبت کم سطح پر رہی۔