بیجنگ(شِنہوا) چین نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک، تنظیم یا فرد کوخودمختاری اورعلاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے حکومت اور چینی عوام کےمضبوط عزم، ارادے اور صلاحیت کا غلط اندازہ نہیں لگاناچاہیے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے ان خیالات کا اظہار پیر کو باقاعدہ پریس بریفنگ میں 6 امریکی دفاعی اداروں اور 5 سینئر ایگزیکٹوز کے خلاف 12 جولائی کو چین کی جانب سے اٹھائے گئے جوابی اقدامات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کیا۔ ترجمان نے کہا کہ چین کے تائیوان کے علاقے کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت ایک چین کے اصول اوردونوں ممالک کے درمیان موجود تین مشترکہ بیانات خاص طور پر 17 اگست کے اعلامیہ اور چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ہے۔
لِن جیان نے کہا کہ تائیوان کوحال ہی میں امریکی ہتھیار فروخت کرنے والے بڑے کنٹریکٹرزاور ان کے سینئر ایگزیکٹوز کے ساتھ ساتھ دفاعی کارپوریشنز کے خلاف قانون کے مطابق جوابی اقدامات کیے گئے ہیں جنہوں نے تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت میں حصہ اور نام نہاد تائیوان-یو ایس دفاعی صنعتی فورم میں شرکت کی۔
ترجمان نے کہا کہ مسئلہ تائیوان چین کے بنیادی مفادات میں مرکزی اہمیت کا حامل اور پہلی سرخ لکیر ہے جسے چین امریکہ تعلقات میں عبور نہیں کیا جا سکتا۔