آستانہ (شِنہوا) چینی وزیرجارجہ نے قازقستان کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کو نتیجہ خیر، عملی اور مؤثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ فریقین اس بات پر متفق ہیں چین ۔ قازقستان تعلقات میں پیشرفت وقت کے رجحانات اور وسیع تر عالمی منظرنامے کے مطابق ہے جس میں لازوال دوستی، گہرے باہمی اعتماد اور یکجہتی دوطرفہ تعلقات کی پوری طرح وضاحت کرتی ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن وانگی یی نے قازقستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ مراد نورد لیو کے ساتھ بات چیت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ اور صدر قاسم جمرات توکائیف کی اسٹریٹجک رہنمائی میں چین اور قازقستان نے سیاسی اعتماد گہرا کیا ہے، اپنے اپنے بنیادی مفادات پر ایک دوسرے کی حمایت کی ہے اور نازک وقت میں مضبوط تعاون کیا جس سے وہ مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک حقیقی برداری بن گئے ہیں۔
چینی وزیرخارجہ وانگ یی نے کہا کہ چین اس بات کو سراہتا ہے کہ قازقستان نے ایک چین اصول کی پاسداری کا اعادہ کیا ہے اور وہ تائیوان کو چین کا لازمی جزو سمجھتا ہے۔
وانگ نے کہا کہ قازقستان کو حال ہی میں شدید سیلاب کا سامنا کرنا پڑا ہے اس لئے چین تعمیر نو کے کام میں معاونت کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ فریقین نے اپنے تعاون کے نتیجہ خیز نتائج پر بات کی۔ چین کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس باہمی تجارت 41 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی تھی جس سے دونوں سربراہان مملکت کا طے کردہ ہدف مقررہ وقت سے 7 برس قبل ہی حاصل کرلیا گیا۔
اب تک کان کنی اور دھاتوں، توانائی کے وسائل، مشینری کی پیداوار تعمیراتی مواد، کیمیکلز اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر جیسے شعبوں میں تعاون کے 45 منصوبوں میں سے 26 مکمل ہوچکے ہیں جبکہ تیل و گیس اور جوہری توانائی کے شعبوں میں بھی تعاون میں تیزی آرہی ہے۔