ڈیووس، سوئٹزرلینڈ(شِنہوا) اقوام متحدہ گلوبل کمپیکٹ (یو این جی سی) کی سربراہ نے کہاہے کہ وہ اس سال چین کی اقتصادی کارکردگی کے بارے میں پرامید ہیں اور یہ کہ چین کی شراکت 2030 تک پائیدارترقی کے اہداف(ایس ڈی جیز)کے حصول کے لیے ناگزیر ہے۔ عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) کے موقع پر شِنہوا کو دئے گئے ایک انٹرویو میں یو این جی سی کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل اور چیف ایگزیکٹو آفیسرسانڈا اوجیامبونے کہا کہ چین ایک متحرک، تیزی سے آگے بڑھنے والا اور تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے۔ جو عالمی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کررہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ چینی کاروباری ادارے نہ صرف اپنے ملک کی ترقی میں بلکہ ایس ڈی جیز میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ سانڈا اوجیامبوکا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین نے کوویڈ-19کے دوبارہ ابھرنے اور ایک پیچیدہ بیرونی ماحول سمیت دباؤ کے باوجود 2022 میں مستحکم اقتصادی ترقی کی ہے۔
چین کے قومی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال، چین کی مجموعی ملکی پیداوار(جی ڈی پی) گزشتہ سال کے مقابلے میں 3فیصد اضافے کے ساتھ 1ہزار210کھرب20ارب 70کروڑیوآن(179کھرب50ارب ڈالر) تک پہنچ گئی تھی۔
یو این جی سی دنیا کا سب سے بڑا کارپوریٹ سسٹین ایبلٹی اقدام ہے، جس کا مقصد انسانی حقوق، محنت، ماحولیات اور انسداد بدعنوانی کے شعبوں میں اپنی کوششوں اور حکمت عملی کو اپنے دس اصولوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے کاروباری اداروں کو متحرک کرنا ہے۔