بیجنگ (شِنہوا) چینی دفاعی ترجمان نے کہا ہے کہ جاپان، فلپائن اور امریکہ کے جاری کردہ حالیہ مشترکہ بیان میں حقائق نظر انداز اور حقوق کو مسخ کرکے چین پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔
چینی وزارت قومی دفاع کے ترجمان وو چھیان نے یہ بات امریکہ، جاپان اور فلپائن کے مشترکہ بیان سے متعلق میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں کہی۔مشترکہ بیان میں نان شا چھون ڈاؤ میں رین آئی جیاؤ کی صورتحال، بحیرہ جنوبی چین ، مشرقی بحیرہ چین کے معاملات اور چین کے تائیوان خطے پرسوال اٹھایا گیا۔
چینی ترجمان ووچھیان نے کہا کہ چین کو بحیرہ جنوبی چین کے جزائر اور ان سے ملحقہ پانیوں پر ناقابل تردید خودمختاری حاصل ہے جس کی بنیاد تاریخ اور قانون پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلپائنی علاقائی حدود متعدد عالمی معاہدوں میں بیان کی گئی ہے ۔ جس میں امریکہ اورسلطنت اسپین کے درمیان 1898 کا امن کا معاہدہ ، فلپائن کے بیرونی جزائر کی تقسیم سے متعلق سلطنت اسپین ۔ امریکہ 1900 کا معاہدہ شامل ہے۔ امریکہ اور برطانیہ کے درمیان 1930 کا کنونشن فلپائنی جزائر اور شمالی بورنیو ریاست کے درمیان سرحد کا تعین کرتا ہے۔
ترجمان وو نے کہا کہ نان شا چھون ڈاؤ اور ہوانگ یان ڈاؤ ان معاہدوں میں بیان کردہ فلپائن علاقائی حدود سے کافی باہر ہیں اور فلپائن اسے اچھی طرح جانتا ہے۔
وو نے ڈیاؤ یو ڈاؤ اور اس سے ملحقہ جزیروں سے متعلق کہا کہ انہیں سب سے پہلے چین نے دریافت کیا، انہیں نام دیا اور استعمال میں لایا۔ منگ دور (1368-1644) کے ابتدائی سال سے طویل عرصے سے یہ چین کی عملداری میں تھے ۔ جاپان نے پہلی چین-جاپان جنگ کے دوران دیاؤ یو ڈاؤ اور اس سے منسلک جزائر پر قبضہ کیا۔