بیجنگ( شِنہوا) چین نے کہا ہے کہ فلپائن کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ خود کو کسی بڑی طاقت کے ساتھ منسلک کرنے اور چین کو اس کے بنیادی مفادات سے متعلقہ امور پر پیچھے ہٹنے پر مجبور کرنے میں وہ کامیاب نہیں ہوسکتا۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا کہ چین فلپائن اور آسیان کے دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت اور مشاورت کے ذریعے بحیرہ جنوبی چین میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور یہ کہ چین کا اپنی علاقائی خودمختاری اور سمندری حقوق اور مفادات کے تحفظ کا عزم کمزور نہیں ہوگا۔
ترجمان نے ان خیالات کا اظہار فلپائن کے صدر فرڈینینڈ روموالڈیز مارکوس کے حالیہ بیان کے جواب میں کیا جنہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ زیادہ مضبوط چین ایشیا میں اپنے پڑوسیوں کے لیے ایک حقیقی چیلنج ہے، اور یہ کہ بحیرہ جنوبی چین کی صورت حال دنیا کا سب سے پیچیدہ جغرافیائی سیاسی چیلنج ہے۔ مارکوس نے یہ بھی کہا کہ فلپائن اور جاپان کے درمیان تعاون بڑھ رہا ہے اور انہیں امریکہ کے ساتھ سہ فریقی تعاون کرنا چاہیے۔
وانگ نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے فلپائن چین کے ساتھ مشترکہ مفاہمت کی خلاف ورزی اور بحیرہ جنوبی چین میں کشیدگی کو بڑھا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ فلپائن ہی ہے جس نے بحیرہ جنوبی چین میں رین آئی جیاؤ کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی اور ہر موقع پر چین پر دباو ڈالنے کے لیے بیرونی طاقتوں کا سہارا لیا ہے۔