اوسلو(شِنہوا) چین کے آرکٹک ییلوریوراسٹیشن کے سربراہ ہی فانگ نے کہا ہے کہ قطبی تحقیق عالمی موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیزی سے اہمیت اختیار کررہی ہے۔
جولائی 2004 میں قائم کیا گیا، ییلو ریورا سٹیشن چین کا پہلا آرکٹک ریسرچ اسٹیشن ہے۔ یہ آرکٹک سمندر میں ناروے کے جزیرہ سوالبارڈ کے ایک چھوٹے سے قصبے این وائی-ایلسونڈ میں واقع ہے۔
چین کے پولر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ایسوسی ایٹ محقق ہی نے ایک انٹرویو میں شِنہوا کو بتایا کہ جغرافیائی عوامل کی وجہ سے قطبی علاقے گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ متاثرہوئے ہیں۔
ناروے کے جزیرہ سوالبارڈ کے قصبے این وائی-ایلسونڈ میں چین کے آرکٹک ییلوریوراسٹیشن کی ایک تصویر۔(شِنہوا)
ہی نے اس موسم گرما میں ییلو ریور اسٹیشن پر دو ماہ سے زیادہ گزارے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے سائنسدانوں کی جانب سے آرکٹک میں کی جانے والی تحقیق موسمیاتی تبدیلیوں اور اس کے اثرات کے بارے میں مزید جامع مشاہدات کو ممکن بناتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قطبی حیاتیات اور گلیشیئرز پر گلوبل وارمنگ کے اثرات کے مطالعہ سے ہم آنے والی دہائیوں میں اگر گلوبل وارمنگ جاری رہی تو زمین کی آب و ہوا اور ماحولیات پر پڑنے والے بڑے اثرات کا اندازہ لگا سکیں گے۔