ٹوکیو (شِںہوا) ایک جاپانی تھنک ٹینک کے محقق نے کہا ہے کہ 2023 میں چین کے معاشی امکانات حوصلہ افزا ہیں جبکہ چین کی جانب سے نوول کرونا وائرس ردعمل کو بہتر بنانے سے رواں سال معیشت میں مضبوط بحالی متوقع ہے۔
متعدد بین الاقوامی مالیاتی ادارے چینی معیشت بارے پرجوش ہیں۔
جاپان ایکسٹرنل ٹریڈ آرگنائزیشن کے انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپنگ اکانومیز کے سینئر ریسرچ فیلو ڈنگ کی نے شِنہوا کو ایک تحریری انٹرویو میں بتایا کہ وہ 2023 میں چین کے اقتصادی خاکے بارے بھی پرامید ہیں۔
ان کا تخمینہ ہے کہ مجموعی مقامی پیداوار میں 5 فیصد کی شرح نمو حاصل کی جاسکتی ہے۔
چین ، دارالحکومت بیجنگ کے بیجنگ مغربی ریلوے اسٹیشن کے ایک پلیٹ فارم پر بلٹ ٹرین کو دیکھا جاسکتا ہے۔ (شِںہوا)
چین کی مسابقتی صنعتوں بارے گفتگو کرتے ہوئے ، ڈنگ نے چین کی ڈیجیٹل معیشت کو سراہا اور کہا کہ چین میں لائٹ ہاؤس فیکٹریوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے جس سے صنعت 4.0 کی طرف رہنمائی ہوتی ہے اور عالمی انٹیلی جینٹ مینوفیکچرنگ کی اعلی ترین سطح کی نمائندگی کرتی ہے۔
ڈنگ نے کہا کہ ڈیجیٹل معیشت چین کی مجموعی قومی پیداوار کا تقریباً 40 فیصد ہے اور یہ تناسب بڑھ رہا ہے۔ اس میں نہ صرف صارفین کی سطح بلکہ پیداواری سطح پر بھی ڈیجیٹل تبدیلی تیزرفتار ترقی کررہی ہے۔
ڈنگ نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ایک عمومی مقاصد رکھنے والی ٹیکنالوجی ہے ۔ اس شعبے میں سرمایہ کاری جاری رکھنے اوردنیا میں اپنا پہلامقام برقرار رکھنے کی کوشش کر نے والے مما لک طویل مدت کے دوران پیداواری صلاحیت میں نمایاں اضافہ حاصل کر یں گے۔