واشنگٹن (شِنہوا) عالمی مالیاتی نظام کافی دباؤ کا شکار ہے ایسے میں چین کی اقتصادی ترقی ، چین کے ساتھ ساتھ عالمی مالیاتی استحکام کے لئے بہت اہمیت رکھتی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) میں مانیٹری اینڈ کیپٹل مارکیٹس ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر فابیو نتالوچی نے شِنہوا سے گفتگو میں کہا کہ ان کی رائے میں نمو مالی استحکام کا اہم جزو ہے۔ یہ ایک اہم نکتہ ہے جس کے بغیر مالی استحکام حاصل نہیں کیا جاسکتا۔
عالمی معاشی استحکام رپورٹ تیار کرنے والے نتالوچی نے کہا کہ عالمی معیشت کے ایک حصے کے طور پر مجموعی سطح پر نمو کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ مالیاتی استحکام میں بھی حصہ ڈالنا ضروری ہے۔ اس لئے لہٰذا چین میں ترقی اس کے اپنے مالیاتی استحکام کے لئے بھی اہم ہے۔
نتالوچی نے کہا کہ چین عالمی نمو میں اپنے حصے اور عالمی مالیاتی مارکیٹ میں اپنی شراکت کے سبب ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ اس لئے چین کو مالیاتی استحکام سے متعلق خدشات دور کرنے کی کوشش میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسا مالیاتی نظام دیکھ رہے ہیں جسے بلند شرح سود اور زیادہ افراط زر کے نئے ماحول میں آزمایا جارہا ہے اس لئے ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ مالی استحکام کے خطرات اب بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا افراط زر اور بلند شرح ہمیشہ اسی سطح پر رہے گی یا اس سے بھی بلند سطح پر جائے گی یا ہم پھر وبا کی سطح پر واپس جائیں گے۔ اس سے خطرہ اور مالیاتی نظام کی کمزوری پر اثرات پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک کے بینکاری نظام میں جو کچھ ہوا اس کا اندرونی رسک مینجمنٹ، نگرانی اور ضابطوں کے لحاظ سے تجزیہ کرنا ضروری ہے۔