برسلز (شِنہوا) بیلجیئم کے ماہر تجارت نے کہا ہے کہ ماحول دوست ترقی میں چین کی پیشرفت یورپ کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں معاونت کرسکتی ہے۔
شِںہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں بیلجیم- چائنیز چیمبر آف کامرس کے چیئرمین برنارڈ ڈیوٹ نے ماحول دوست ٹیکنالوجی کو فروغ دینے اور کاربن اخراج میں کمی کے اہداف کے حصول کی پالیسیوں کے نفاذ میں چین کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان اقدامات پرغورکررہے ہیں جو چین ماحول دوست معیشت کے لئے کرے گا کیونکہ دنیا پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔
چین نے 2030 تک کاربن اخراج میں کمی کرنے اور 2060 تک کاربن کے مکمل خاتمے کا دوہرا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔
ڈیوٹ نے کہاکہ وہ چین کے فیصلوں سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ ایک بار جب چینی حکومت کوئی فیصلہ کرلیتی ہے تو بجٹ مختص کرنے سمیت متعلقہ اقدامات پر تیزی سے عمل کیا جاتا ہے۔
ڈیوٹ نے کہا کہ چین نے الیکٹرک گاڑیوں اور شمسی پینل کے شعبوں جیسی ابھرتی ماحول دوست توانائی کی صنعتوں میں ایک قائدانہ مقام حاصل کیا ہے۔ اب چین جوہری شعبے میں اچھا خاصا علم رکھتا ہے جو ہمارے سیارے کو سرسبز بنانے میں بھی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین ان شعبوں میں تحقیق کو فروغ دیکر حل تلاش کرنے میں مدد کررہا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یورپ یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل پر مزید تعاون کی ضرورت ہے اور اس بات کا تذکرہ یوریی کمیشن نے بھی کیا ہے۔