بیجنگ (شِنہوا) محققین نے چین بھر میں آبپاشی کے پانی کے استعمال (آئی ڈبلیو یو) کا تخمینہ لگانے کے لئے مشین لرننگ اور متعدد ڈیٹا سیٹس کا استعمال کرتے ہوئے ایک نیا طریقہ وضح کیا ہے، ساتھ ہی یہ بھی دریافت کیا ہے کہ مستقبل میں مختلف آب و ہوا اور معاشی منظرنامے کی بنیاد پر پانی کا استعمال کیسے تبدیل ہوسکتا ہے۔
آب پاشی کے ذریعے زراعت کا عالمی فصلوں میں حصہ تقریباً 20 فیصد اور خوراک کی پیداوارمیں اس کا حصہ 40 فیصد سے زائد ہے۔ چین میں دنیا کا سب سے بڑا آب پاشی نظام موجود ہے جہاں ملک کی نصف سے زیادہ قابل کاشت زمین پر آب پاشی سے فصلیں کاشت کی جاتی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ آبپاشی کے لئے پانی ،فصل کی نشوونما اور پیداوار کے لئے اہم ہے۔آبپاشی کے پانی کا استعمال تبدیلیوں کی درست نشاندہی کرنے خاص کر موسمیاتی تبدیلی کو دیکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ آبی وسائل کی تقسیم کی پالیسیاں تشکیل دینے میں سازگار ہے۔
تاہم محدوداعدادوشمار اور ماڈل کے سبب قومی پیمانے پر یا مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے منظرنامے میں موجودہ آئی ڈبلیویوتخمینے کے طریقے کا استعمال مشکل ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ماتحت ایرو اسپیس انفارمیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے محققین نے اعداد و شمار پر مبنی فریم ورک کی مدد سے ملک بھر میں آئی ڈبلیو یو کا تخمینہ لگانے کے لئے ایک نیا مشین لرننگ ماڈل تیار کیا ہے۔
نئے ماڈل میں ہائی پریسیشن ہائیڈرولوجیکل سیٹلائٹ ریموٹ سینسنگ مصنوعات، موسمیاتی محرکات ، معاشی اعداد و شمار اور نیومریکل ماڈل سیمولیشنز کی بڑی تعداد کو مربوط کیا گیا جس نے آئی ڈبلیو یو کے تخمینوں میں اعلیٰ سطح کی درستگی ظاہرکی جس کی شرح 90 فیصد سے زائد تھی۔