بیجنگ (شِنہوا) چین میں اعلیٰ معیار کی ترقی کی کھوج میں "نئی معیار کی پیداواری قوتیں" کی اصطلاح توجہ کا مرکز بن رہی ہے جو دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت میں تبدیلی اور اس میں بہتری کی سمت کا تعین کرتی ہے۔
شنہوا نیوز ایجنسی کے میزبانی میں ایک میڈیا بات چیت پلیٹ فارم ، چائنہ اقتصادی گول میز کی چھٹی نشست میں سرکاری عہدیداروں اور صنعت کے اندارونی معاملات پر نگاہ رکھنے والے افراد نے اس بارے میں تواتر سے پوچھے گئے کچھ سوالات کے جوابات دیئے۔
اس گول میز کا موضوع تھا نئے معیار کی پیداواری قوتیں " بنیادی عناصر کیا ہیں؟ انہیں کس طرح تیار کیا جانا چاہئے، اور باقی دنیا کے لئے اس کے کیا مضمرات ہیں؟
سب سے پہلے 2023 میں متعارف کردہ نئی معیار کی پیداواری قوتیں روایتی معاشی نمو کے مزاج اور پیداواری ترقی کی راہ میں آزاد جدید پیداواری صلاحیتوں کا حوالہ دیتی ہیں۔ جس میں اعلیٰ ٹیکنالوجی، بلند کارکردگی اوراعلیٰ معیار کی خصوصیات شامل ہیں اور نئے ترقیاتی فلسفے سے مطابقت رکھتی ہیں۔
چینی اکیڈمی برائے سائنس و ٹیکنالوجی ترقی کے پارٹی کمیٹی سیکرٹری لیو ڈونگ می کے مطابق نئی حکمت عملی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین اعلیٰ معیار کی ترقی اور نئے سائنسی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کی سمت بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سائنسی و ٹیکنالوجی اختراع نئی معیار کی پیداواری قوتوں کا منبع ہے سائنس و ٹیکنالوجی اختراع خاص کر نئی کامیابی اور سمت بدلنے والی ٹیکنالوجیز میں معاشی پیشرفت کو نئی رفتار فراہم کی جاسکتی ہے۔
سائنس و ٹیکنالوجی اختراع میں چین کی مجموعی قوت حالیہ برسوں کے دوران مسلسل بہتر ہوئی ، 2023 میں تحقیق و ترقی پر اخراجات 33 کھرب یوآن (تقریبا 463.5 ارب امریکی ڈالر) سے زائد ہوچکے تھے جو گزشتہ برس کی نسبت 8.1 فیصد زائد ہے۔
قومی ترقی اور اصلاحات کمیشن کے ماتحت چینی اکیڈمی برائے میکرو اقتصادی تحقیق کے سربراہ ہوانگ ہان چھوان نے کہا کہ نئی معیار کی پیداواری قوتوں میں پیشرفت ابھرتی اور روایتی صنعتوں دونوں کا احاطہ کرتی ہے اور اختراع میں ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ادارے اور انتظامیہ بھی شامل ہیں۔
ہوانگ نے گول میز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی اور ادارہ جاتی اختراعات دو پہیوں کی مانند ہیں جو چین کی مجموعی پیداواری صلاحیت میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔
چین کے جنوبی ٹیکنالوجی مرکز شین ژین کا چھیان ہائی جدید خدمات صنعت کا ایک مظاہرہ زون ہے جس نے ٹیکنالوجی اور ادارہ جاتی اختراع سے نئے معیار کی پیداواری قوتیں تیار کرنے میں ایک مثال قائم کی ہے۔
چھیان ہائی اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر وانگ جن شیا نے بتایا کہ مقامی حکام نے مصنوعی ذہانت، جملہ حقوق کے تحفظ، مالی معاونت مستحکم کرنے اور صنعتی ترقی میں بڑے پلیٹ فارمز قائم کرنے کے لئے صنعتی کلسٹر کے فروغ پر توجہ مرکوز کی ہے۔
وانگ کے مطابق اس وقت چھیان ہائی مں تقریبا 55ہزار ٹیکنالوجی کمپنیاں کام کررہی ہیں جن میں سے 2 ہزار 239 قومی اعلیٰ ٹیکنالوجی کاروباری ادارے اور14 یونی کارن کمپنیاں یا اسٹارٹ اپس ہیں جن کی مالیت ایک ارب امریکی ڈالر سے زائد ہے۔