بیجنگ(شِنہوا)چین کے حقوقِ دانش کے اعلیٰ انتظامی ادارے نے کہا ہے ملک بھر میں یونیورسٹیوں اور تحقیقاتی اداروں میں پیٹنٹ صنعت کاری کی شرح کو فروغ دینے کے لیے تمام تر کوششوں کو بروئے کار لایا جا ئے گا۔
حقوق دانش کی قومی انتظامیہ(این آئی پی اے)نے ایک منصوبے پر کام کا آغازکردیا ہے جس میں تجویز کیا گیا ہے کہ 2024 کے آخر تک ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور سائنسی تحقیقی اداروں کو اپنے غیر استعمال شدہ پیٹنٹ کے بارے میں جائزہ لینا چاہیے اور 2025 کے آخر تک اپنے منتخب کردہ اعلیٰ قدر کےپیٹنٹ کو صنعتی بنانےکا عمل تیزکرنا چاہئیے۔
این آئی پی اے کے ایک سینئر عہدیدار وانگ پی ژانگ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 2023 کے آخر تک چینی یونیورسٹیوں میں درست پیٹنٹس ایجادات کی تعداد 7لاکھ 94ہزار تک پہنچ گئی ہے، سائنسی تحقیقی اداروں کے پاس اضافی 2 لاکھ29 ہزار پیٹنٹس ہیں۔ یہ اعداد و شمار مجموعی طور پر ملک کے کل پیٹنٹ کا ایک چوتھائی بنتے ہیں۔
انہوں نے غیر فعال پیٹنٹس کی موجودگی پربھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان اداروں میں یہ "ایک عام رجحان" رہا ہے۔ اس کے جواب میں پیٹنٹ ایجادات کی صنعت کاری کو بڑھانے سے متعلق ورک پلان کے اجراء کےلیےآئی پی انتظامیہ نے وزارت تعلیم اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی سمیت سات محکموں کے ساتھ تعاون قائم کیا ہے۔
اپنے خطاب میں وانگ نے مارکیٹ کے طریقہ کار پر زوردیتے ہوئے کہا کہ آئی پی انتظامیہ یونیورسٹیوں اور سائنسی تحقیقی اداروں کے پیٹنٹس کے صنعتی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے کاروباری اداروں کے ساتھ ہم آہنگی کوفروغ دے گی جبکہ بیش قیمت پیٹنٹس کی فوری منتقلی کے عمل کو فروغ دینے کے لیے مارکیٹ شراکت داروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ سرمایہ کاری اور خدمات فراہم کرنے والے اداروں کو بھرپورانداز میں متحرک کیا جاسکے۔
منصوبے میں شامل دیگر محکموں کا بھی کہنا ہے کہ وہ بھی پیٹنٹ ایجنٹوں کو تربیت دینے اوریونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں پیٹنٹ ہولڈرز کو مالی مدد کی فراہمی کی صورت میں اپنی کوششیں بروئے کار لائیں گے۔
وانگ کے مطابق چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کی پیٹنٹ صنعت کاری کے حوالے سے اسی نوعیت کا منصوبہ بھی جلد شروع کیا جائے گا۔