استنبول( شِنہوا)ایک اسکالر نے کہا ہے کہ چین انسانی حقوق کو بہتر بنانے کے لئے جامع نقطہ نظر اپناتے ہوئے خاطر خواہ اقدامات کر رہا ہے۔
استنبول میں قائم مارمارا یونیورسٹی کے اسکالر بریس ڈوسٹر نے ایک حالیہ انٹرویو میں شِنہوا کو بتایا کہ چین انسانی حقوق پر غور کرتے ہوئے تاریخی، سیاسی، معاشی اور سماجی شعور کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
ڈوسٹر نے کہا کہ چین کا نقطہ نظر کام کر رہا ہے،نظریاتی دلائل کے طور پر موجود انسانی حقو ق کو سمجھنا محدود عمل ہو گا۔
ان کا ماننا ہے کہ معاشی ترقی اور سماجی مساوات کو متوازن کرکے انسانی حقوق کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
ڈوسٹر نے کہا کہ اگر کوئی ملک اپنی ترقی، صنعت کاری اور ترقی کے متوازی اپنی حقیقی کوششوں کے ذریعے انسانی حقوق کو تسلیم کرتا ہے اور اس پر عمل کرتا ہے تو انسانی حقوق کو ایک ٹھوس بنیاد مل سکتی ہے جیسا کہ چین میں ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک جامع نقطہ نظر کے بغیر "ترقی یافتہ اور پسماندہ ، امیر اور غریب کے درمیان فرق گہرا اور ناقابل برداشت ہوجاتا ہے جیسا کہ کچھ ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے۔