شین ژین (شِنہوا) چین نے سائنس وٹیکنالوجی اختراع میں پیشرفت میں معاونت کے لئے "سپر مائیکرواسکوپ" نامی ایک بڑی سائنسی تنصیب کو اپ گریڈ کرنا شروع کردیا ہے جو مائیکرواسکوپک دنیا میں ساخت کی جانچ میں استعمال ہوگی۔
جنوبی چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ کے شہر ڈونگ گوآن میں چائنہ سپلیشن نیوٹرون سورس (سی ایس این ایس) کے دوسرے مرحلے کی تعمیر شروع ہوئی ہے ۔ یہ ملک کی پہلی تحقیقی سہولت ہے جو سائنسی تحقیق میں تیز ترین نیوٹرون بیم فراہم کرتی ہے۔
چینی اکیڈمی برائے سائنسز کے ماتحت انسٹی ٹیوٹ آف ہائی انرجی فزکس (آئی ایچ ای پی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور منصوبے کے جنرل ڈائریکٹر وانگ شینگ نے کہا کہ سی ایس این ایس فیز 2 منصوبے میں 11 نئے نیوٹرون آلات، تجرباتی ٹرمینلز اور صارف لیبارٹریز کی تعمیر شامل ہے۔ اس میں پروٹون بیم پاورآف سورس 100 کلوواٹ سے بڑھ کر 500 کلوواٹ تک ہوجانے کی توقع ہے۔ یہ سہولت کے اہم کارکردگی اشارے میں سے ایک ہے۔
وانگ کے مطابق سی ایس این ایس فیز 2 کی تعمیر 5 سال اور 9 ماہ میں مکمل ہوگی۔
وانگ کا کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے کی تکمیل کے بعد سورس بیک وقت مزید نیوٹرون پیدا کرسکتا ہے جس سے تجربات کا وقت کم کرکے تجربات کی ریزولوشن بہتر بنائی جاسکتی ہے اور اس سے چھوٹے نمونوں کی پیمائش اور تیز رفتار متحرک عمل پر تحقیق ممکن ہو سکے گی۔
وانگ نے مزید کہا کہ دوسرے مرحلے کی تکمیل کے بعد سی ایس این ایس کی اطلاق کا دائرہ کار اور صلاحیتیں بہتر ہوگی اور جدید سائنسی تحقیق اور معاشی ترقی میں تعاون کے لئے تجربات کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا۔
بڑی سائنسی سہولت ہدف کو توڑنے سے پہلے نیوٹرون پیدا کرنے اور نیوٹرون شعاعیں مواد کے نمونوں کو ہدف بنانے کے لئے تیار اور اسے تیز کرسکتی ہے۔ اس طرح محققین بکھرے نیوٹرون کی تقسیم ، توانائی اور رفتار میں ان کی تبدیلیوں کی پیمائش کرکے مواد کی جوہری ساخت کا درست اندازہ لگا سکتے ہیں۔