شیامین (شِنہوا)چین نے اپنی سمندری معیشت میں نئی پیش رفت کرتے ہوئے بحری امور کی عالمی طرزِ حکمرانی میں تعاون اور شراکت داری کو فروغ دیا ہے۔
نائب وزیر قدرتی وسائل اور ریاستی سمندری انتظامیہ کے سربراہ سن شوشیان نے سمندروں کے عالمی دن کے موقع پر مشرقی صوبے فوجیان کے شہر شیامن میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ چین نے سمندری وسائل کا تحفظ اور ترقی بہتر بنانے میں مسلسل کوششیں کی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کی مدت (2021-2025) کے دوران جی ڈی پی میں چینی سمندری معیشت کا حصہ تقریباً 8 فیصد تھا۔ 2023 میں چینی سمندری صنعت 99 کھرب یوآن (تقریبا 13.9 کھرب امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی اور معاشی ترقی کے استحکام میں بنیادی کردار ادا کررہی ہے۔
وزارت قدرتی وسائل کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین کی بندرگاہوں پر بیرونی تجارت کے لیے آمدہ کنٹینر کی تعداد میں گزشتہ برس کی نسبت 11 فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ بیرونی طلب میں بہتری ہے۔
نائب وزیر نے کہا کہ مشترکہ مستقبل کے ساتھ سمندری برادری کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے چین نے 50 سے زیادہ ممالک اور عالمی تنظیموں کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔
سن نے کہا کہ مستقبل پر نگاہ رکھتے ہوئے چین 21 ویں صدی کے سمندری شاہراہ ریشم کی تعمیر کو آگے بڑھائے گا، ساحلی ممالک کے ساتھ گہرے دوطرفہ اور کثیر الجہتی تعاون میں سہولت مہیا کرے گا اور عالمی سمندری طرزِ حکمرانی کے لئے میکانزم اور قواعد کی تشکیل اور نفاذ میں فعال طریقے سے حصہ لے گا۔