• Sterling, United States
  • |
  • May, 15th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین مصنوعی ذہانت کےعالمی نظم ونسق کے لئے باہمی تعاون پر مبنی جامع ایجنڈےکا رہنما ہےتازترین

July 07, 2024

شنگھائی(شِنہوا)مصنوعی ذہانت (اے آئی )کے نظم ونسق پر عالمی  جانچ  تیز ہونے کے تناظر میں چین نے اس  تبدیلی پر مبنی ٹیکنالوجی کی محفوظ،پائیدار،فطری طور پرقابل کنٹرول اور منصفانہ ترقی پر زور دیا ہے۔

عالمی  مصنوعی ذہانت کانفرنس(ڈبلیو اے آئی سی ) کے دوران جاری ہونیوالے اعلامیے میں چین نے آے آئی کی اخلاقی اور ذمہ دارانہ ترقی پر زور دیتے ہوئے اے آئی کے استعمال کو ترقی پذیر ممالک کی صلاحیتوں کو بڑھانے  کیلئے استعمال کرنے کی حمایت کی ۔

چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے ڈبلیو اے آئی سی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ مصنوعی ذہانت ٹیکنالو جیز کی  قانون،سلامتی ،روزگاراور اخلاقیات جیسے شعبوں میں متعدد چیلنجز کا سامنا ہے ۔

شنگھائی آرٹیفیشل انٹیلی جنس لیبارٹری کے ڈائریکٹر ژاو بووین نے  ڈبلیو اے آئی سی میں کلیدی تقریر میں کہا کہ مصنوعی ذہانت سے وابستہ خطرات میں ڈیٹا لیکس، پرائیویسی اور حقوق دانش کی خلاف ورزیوں سے لے کر غلط معلومات اور تعصب اور امتیازی سلوک جیسے اخلاقی مسائل شامل ہیں۔ جبکہ رزگار میں اس کی ممکنہ رکاوٹ بننے پر خدشات بڑھ رہے ہیں۔

 سائنس اور ٹیکنالوجی کے چینی وزیر ین ہی جون نے  کہا کہ اے آئی پر نقطہ نظر مختلف ہو سکتا ہے تاہم ایک اتفاق رائے واضع ہے کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ محفوظ اور تعمیری نتائج کیلئے مصنوعی ذہانت   ہمیشہ انسانی نگرانی کے تابع رہے اور اس ہدف کوحاصل کرنے کیلئے دنیا بھر کی اقوام عالم سے تعاون پر مبنی نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔

عالمی اے آئی نظم و نسق  کیلئے چین کی تجاویز کی  ڈبلیو اے آئی سی میں دنیا بھر سے  آئے ہوئے شرکا نے وسیع پیمانے پر حمایت کی ۔انہوں نے اس اہم تکنیکی پیشرفت سے لاحق ممکنہ خطرات کو مؤثر طریقے سے کم کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو تقویت دینے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

ڈبلیو اے آئی سی میں مصنوعی ذہانت کے نظم ونسق سے متعلق مرکزی فورم سے خطاب کرتے ہوئے چین کے نائب وزیر خارجہ ما ژاؤشو نے مصنوعی ذہانت کے وسائل پر اجارہ داری قائم کرنے، یکطرفہ طور پر قواعد وضع کرنے یا خارجی اتحاد بنانے کی کوششوں کی سخت مخالفت کی۔ انہوں نے دوسرے ممالک کے اقدامات میں کسی بھی بدنیتی پر مبنی مداخلت کی بھی مذمت کی۔