اقوام متحدہ (شِنہوا) چینی مندوب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں 22 مارچ کو ایک قرارداد کے مسودے سے متعلق ویٹو پاور کے استعمال پر چین کا پختہ موقف بیان کرتے ہوئے عالمی انصاف کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مشن کے ناظم الامور دائی بنگ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں سلامتی کونسل میں ویٹو پاور کے استعمال سے متعلق وضاحت کی کہ چین نے الجزائر اور روس کے ساتھ ملکر 22 مارچ کو غزہ سے متعلق امریکہ کی تجویز کردہ قرارداد کے مسودے کی سختی سے مخالفت کیوں کی۔ انہوں نے عالمی انصاف، اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد ، وقار اور سلامتی کونسل کی ذمہ داری اور اختیار کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
دائی نے امن کے لئے اس اجتماعی خواہش کا اظہار کیا جس کے لیے غزہ تنازع کے آغاز کے بعد سے عالمی برداری کوششیں کر رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ غزہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے عالمی برادری جنگ بندی اور لڑائی ختم کرنے کا مطالبہ کررہی ہے اور فوری طور پر سلامتی کونسل سے ٹھوس اقدامات کی خواہشمند ہے۔
انہوں نے جنگ بندی کی راہ میں بار بار رکاوٹیں پیدا کرنے اور قرارداد کے مسودے پر امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جس سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ جنگ بندی پر ٹال مٹول اور جنگ بندی کے لیے پیشگی شرائط طے کرکے اپنی غلط پالیسیوں کی توثیق کے لیے سلامتی کونسل پر اثرانداز ہونے کی کوشش کررہا ہے۔
چینی مندوب نے کہاکہ امریکی قرارداد کا مسودہ سلامتی کونسل کے ارکان کے اتفاق رائے سے انحراف کرتا ہے اور عالمی برادری کی توقعات کے منافی ہے۔ اگر اسے منظور کرلیا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا کہ غزہ میں اموات کا سلسلہ جاری رہے گا،جس کا مطلب یہ بھی ہوگا کہ عالمی قانون اور عالمی انسانی قانون کی خلاف ورزی کا گھناؤنا عمل جاری رہے گا۔