بیجنگ(شِنہوا)چین نے عالمی خلائی موسم کی پیشن گوئی اور انتباہ کے لیے اعلیٰ معیار کا ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے ملک کے شمالی علاقوں میں درمیانی عرض البلد ہائی فریکوئنسی ریڈار نیٹ ورک قائم کرلیا ہے۔
نیٹ ورک کے سائنسی جانچ پڑتال کےابتدائی نتائج بیجنگ میں سوپر ڈوئل اورورل ریڈار نیٹ ورک ( سوپر ڈارن) بین الاقوامی ورکشاپ میں جاری کیے گئے۔
یہ نیٹ ورک نیشنل سائنس سنڑ(این ایس ایس سی )نے چائنیز اکیڈمی آف سائنس کے ماتحت تعمیر کیا ہے جواکتوبر 2023 میں مکمل ہوا ہے۔ یہ چین کے میریڈین منصوبے کا دوسرا حصہ ہے جو زمین پر قائم سٹیشنز پر مبنی خلائی موسم کی نگرانی کا نیٹ ورک ہے۔ این ایس ایس سی نے کہا ہے کہ چین نے ہائی فریکیونسی کورینٹ سکیٹرنگ ریڈار ٹیکنالوجی اور سائنسی تحقیق میں نئی پیشرفت کی ہے جو اس شعبے میں عالمی تعاون کو گہرا کرے گا۔
آئونوسفیرک زمین کے ماحول میں تمام چارج شدہ ذرات کا گھر ہے۔ یہ خلائی اسٹیشنوں سمیت بہت سے خلائی جہازوں کا گھر بھی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ آئونوسفیرک کی بے قاعدگی سگنلز میں خلل ڈال سکتی ہے۔
اعلی فریکوئنسی کے مربوط چھ ریڈارزچین کے صوبے جیلن ، اندرونی منگولیا خود مختار علاقے اور سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے میں قائم کیے گئے ہیں۔
اعلی فریکوئنسی کے ان ریڈارزنے ایشیاکے وسط اور اونچے عرض بلد میں آئونوسفیرک کی بے قاعدگیوں کا بڑے پیمانے پر مسلسل پتہ لگایا ہے۔ این ایس ایس سی کے مطابق ریدارز کی پتہ لگانے کی حد جنوب سے شمال تک 4,000 ہزار کلومیٹر تک پہنچ سکتی ہے اور مشرق تامغرب ان کی رینج 12ہزار کلومیٹر سے زیادہ ہے۔
توقع ہے کہ ہائی فریکوئنسی ریڈارز سپر ڈارن میں شامل ہو جائیں گے جو زمین کے قریب خلائی ماحول میں حالات کی نگرانی کرنے والے سائنسی ریڈاروں کا ایک عالمی نیٹ ورک ہے جس سے وہ برطانیہ اور کینیڈا میں ڈیٹا بیس کے ساتھ ڈیٹا کے تبادلے اور اشتراک کر سکیں گے۔