بیجنگ (شِنہوا) چین نے کہا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین پر متعلقہ ممالک کے بے بنیاد الزامات اور چین کو جان بوجھ کر بدنام کرنا ناقابل قبول ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ترجمان لین جیان نے یہ بات ایک یومیہ پریس بریفنگ میں امریکہ، جاپان اور فلپائن کی جانب سے سہ فریقی سربراہ اجلاس کے بعد جاری بیان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہی ۔بیان میں نام نہاد "بحیرہ جنوبی چین میں چین کے رویے پر شدید تشویش" کا اظہار کرتے ہوئے چین پر زور دیا گیا تھا کہ وہ 2016 کے ثالثی ٹریبونل کے فیصلے کی پاسداری کرے۔
انہوں نے کہا کہ چین متعلقہ ممالک کی بلاک سیاست کا سخت مخالف ہے اور کشیدگی بڑھانے ، دوسرے ممالک کی سٹریٹجک سلامتی و مفادات کے نقصان دہ کسی بھی اقدام اور اس خطے میں خصوصی گروپ بنانے کی شدید مخالفت کرتا ہے۔
بحیرہ جنوبی چین کے ثالثی فیصلے کو غیر قانونی، کالعدم قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین ثالثی کو قبول یا اس میں حصہ نہیں لیتا اور نہ ہی نام نہاد فیصلے کو قبول یا تسلیم کرتا ہے ۔ چین کسی بھی دعوے یا اقدام کو قبول نہیں کرے گا جو یکطرفہ ہو۔
لین نے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین کی ثالثی اور اس کا غیر قانونی فیصلہ فلپائن سمیت خطے کے ممالک کے مفادات کے لئے نقصان دہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کچھ فریق بحیرہ جنوبی چین کے مسئلے کو کون سی شکل دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ تاہم اصل بات یہ ہے کہ جو تنازع ہے وہ اپنی جگہ موجود ہے ۔ کوئی بھی سیاسی جوڑ توڑ قانونی اقدام کی جگہ نہیں لے سکتا اور نہ ہی چین کو اپنی علاقائی خودمختاری ، سمندری حقوق اور مفادات کے تحفظ سے روک سکتا ہے۔
ترجمان لین نے کہا کہ چین ملکی اور عالمی قوانین کے تحت اپنے قانونی حقوق کا مضبوطی سے تحفظ جاری رکھے گا۔ چین متعلقہ ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ غلط راستے پر جانے کے بجائے سنجیدہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے طرزِعمل تبدیل کریں۔