بیجنگ (شِنہوا) چین نے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے اس بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ رواں سال عالمی صحت اسمبلی(ڈبلیو ایچ اے) میں تائیوان کو بطور مبصر شرکت کی دعوت دینے پر امریکہ عالمی ادارہ صحت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی بیان ایک چین اصول اور چین وامریکہ کے تین مشترکہ اعلامیوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ چین اس بیان کی شدید مذمت اور اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان اس کا اٹوٹ انگ ہے ۔ عالمی ادارہ صحت سمیت عالمی تنظیموں کی سرگرمیوں میں تائیوان خطے کی شرکت پر چین کا مؤقف مستقل اور واضح ہے یعنی اس سے ایک چین اصول کے تحت نمٹا جانا چاہیے، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2758 اور ڈبلیو ایچ اے کی قرارداد 25.1 میں شامل ایک بنیادی اصول بھی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کے حکام "تائیوان کی آزادی" کے علیحدگی پسند مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ڈبلیو ایچ اے میں تائیوان خطے کی شرکت کی سیاسی بنیاد اب موجود نہیں ہے۔ امریکی بیان میں اس معاملے کو گمراہ کن انداز میں پیش کیا گیا ہے جس کا بنیادی مقصد "تائیوان کی آزادی" کے حامیوں کی سرگرمیوں کو شہ دینا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ تائیوان کا معاملہ چین کے بنیادی مفادات کا محور اور چین۔ امریکہ تعلقات میں پہلی سرخ لکیر ہے جسے عبور نہیں کرنا چاہئے۔
ترجمان کے مزید کہا کہ چین ایک بار پھر امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ ایک چین اصول اور دونوں ملکوں کے درمیان تین مشترکہ اعلامیوں پر سختی سے عمل کرے، عالمی قوانین اور تعلقات کو چلانے والے بنیادی اصولوں پر عمل کرے، امریکی رہنما کے "تائیوان کی آزادی"، "دوچین" یا "ایک چین، ایک تائیوان" کی حمایت نہ کرنے کے عزم پر عمل کرے، تائیوان سے متعلق امور پر الجھن پیدا کرنے کے لیے ڈبلیو ایچ اے کا استعمال اور "تائیوان کی آزادی" کی علیحدگی پسند قوتوں کو شہ دینا بند کرے۔
ترجمان نے کہا کہ ایک چین اصول کو عالمی برادری کی وسیع حمایت حاصل ہے۔ یہ وہ نقطہ ہے جس پر عالمی رائے عامہ کا اتفاق رائے ہے اور تاریخی حقائق بھی اس کے حق میں ہیں جبکہ کوئی بھی اس رجحان سے انکار نہیں کرسکتا اور نہ اسے روک سکتا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ تائیوان کارڈ کھیلنے اور چین پر قابو پانے کے لیے تائیوان کو استعمال کرنے کی کسی بھی کوشش کو عالمی برادری کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ ناکامی سے دوچار ہوگی۔