بیجنگ (شِںہوا) چین نےفلپائنی سینیٹ کی جانب سے "سمندری زونز ایکٹ" کی منظوری کی سختی سے مخالفت کی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے ایک پریس بریفنگ کے دوران اس حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چین نے اس منظوری پر فلپائن سے سفارتی سطح پر احتجاج بھی کیا ہے۔
ماؤ نے کہا کہ چین نے اس ضمن میں پیشرفت کا جائزہ لیا ہے۔ فلپائنی سینیٹ کے منظور کردہ "سمندری زونز ایکٹ" سے ملکی قانون سازی کے ذریعے بحیرہ جنوبی چین پر غیر قانونی ثالثی ایوارڈ کے مزید نفاذ کی کوشش کی گئی ہے جس میں چین کے ہوانگ یان ڈاؤسمیت نان شا چھون ڈاؤ کے بیشترجزائر و چٹانیں اور ان کے ملحقہ سمندری علاقوں کو شامل کیا گیا ہے جو چین کی علاقائی خودمختاری اور بحیرہ جنوبی چین میں سمندری حقوق اور مفادات کی شدید خلاف ورزی ہے۔
ماؤ نے چینی مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور اس نے فلپائن سے باضابطہ طور پر سفارتی سطح پر احتجاج کیا ہے۔
نان شا چھون ڈاؤ ، ژونگ شا چھون ڈاؤ کے ساتھ ساتھ ہوانگ یان ڈاؤ اور ان کے ملحقہ سمندری پر چین کو خود مختاری حاصل ہے اور وہ اس پر خود مختار حقوق اور دائرہ اختیار رکھتا ہے۔
ماؤ نے مزید کہا کہ بحیرہ جنوبی چین میں چین کی مذکورہ بالا خودمختاری، حقوق اور مفادات کی طویل ترین تاریخ رکھتے ہیں اور ان کی تاریخ اور قانون میں جڑیں گہری ہیں جو اقوام متحدہ کے منشور اور عالمی قانون کے تحت ہے جس میں سمندری قانون پر اقوام متحدہ کا کنونشن بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلپائنی علاقے کی وضاحت عالمی معاہدوں میں موجود ہے۔ چین کے ہوانگ یان ڈاؤ اور نان شا چھون ڈاؤ کے دیگر جزائر اور چٹانیں فلپائن کی حدود سے بالکل باہر واقع ہیں۔
فلپائن کا چین کے نان شا چھون ڈاؤ میں ماہوان ڈاؤ، فی شن ڈاؤ، ژونگ یی ڈاؤ، نان یاؤ ڈاؤ، بی ژی ڈاؤ، شی یو ڈاؤ ، شوانگ ہوانگ شاژو اور سِی لِنگ جیاؤ پر غیر قانونی قبضہ اقوام متحدہ کے منشور سمیت عالمی قوانی کے منافی ہے۔
ماؤ نے کہا کہ فلپائن نے من مانے انداز میں اپنے علاقائی دائرہ کار سے باہر جا کر نام نہاد "کلایان جزیرہ گروپ" قائم کیا جس سے چین کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی۔ فلپائن کا یہ اقدام غیر قانونی اور کالعدم ہے۔