• Ashburn, United States
  • |
  • May, 15th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین نے فرانس کے تعاون سے تیار کردہ نیا فلکیاتی سیٹلائٹ خلاء میں بھیج دیاتازترین

June 23, 2024

شی چھانگ (شِنہوا) چین نے ایک فلکیاتی سیٹلائٹ خلاء میں بھیجا ہے جو چینی اور فرانسیسی سائنسدانوں نے تقریباً 20 برس کی سخت محنت کا نتیجہ ہے۔

اس فلکیاتی سیٹلائٹ کا مقصد گاما شعاعوں کے اخراج کا سراغ لگانا ہے جو کائنات کے دور دراز علاقوں میں آتش بازی کی مانند چمکتا ہے۔

چائنہ قومی خلائی انتظامیہ کے مطابق ملٹی بینڈ ویری ایبل آبجیکٹ مانیٹر (ایس وی او ایم) نامی سیٹلائٹ چین کے جنوب مغربی صوبے سیچھوان کے شی چھانگ سیٹلائٹ لانچ مرکز سے گزشتہ سہ پہر 3 بجے (بیجنگ وقت) پرلانگ مارچ-2 سی راکٹ کے ذریعے خلاء میں بھیجا گیا۔

اس سیٹلائٹ کو زمین سے 600 کلومیٹر اوپر مدارمیں بھیجا گیا ہے اور یہ 5 سال تک کام کے قابل ہے تاہم سائنس دانوں کو توقع ہے کہ یہ 20 سال تک کام کرسکتا ہے۔

ایس وی او ایم کے چینی پرنسپل انویسٹی گیٹر اور چینی اکیڈمی برائے سائنس کی قومی فلکیاتی رسدگاہ سے منسلک وائی جیان یان نے کہا کہ ہم کچھ اہم دریافتوں جیسے گاما شعاعوں کے اخراج کے منتظر ہیں، یہ عمل کائنات کے ابتدائی دور میں ہوا تھا اور اس سے ہمیں کائناتی ارتقاء کے مطالعے میں مدد ملے گی۔

وائی نے مزید کہا کہ ہم گاما شعاعوں کے خاص اور شاذ ونادر اخراج کے بھی منتظر ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہم شاید نئی قسم کا اخراج بھی دیکھ سکیں۔ جیسے ہمارا سیٹلائٹ کلونووا کی کھوج کے لئے موزوں ہے۔ یہ برقی مقناطیسی تابکاری کے روشن دھماکے اس وقت رونما ہوتے ہیں جب دو نیوٹرون ستارے باہمی طور پر ٹکراتے اور ضم ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کا سراغ لگانا ستاروں کے ارتقاء کی تحقیق اور کائنات میں سونے اور چاندی جیسے بھاری عناصر کہاں سے آتے ہیں جیسے بہت دلچسپ سائنسی سوالات کے جوابات حاصل کرنے میں بہت اہمیت کا حامل ہوگا۔

وائی نے کہا کہ گاما شعاعوں کے اخراج کا دورانیہ عمومی طور پر بہت کم ہوتا ہے، بگ بینگ کے بعد کائنات میں یہ سب سے زیادہ دھماکہ خیز مظاہرہ تھا  اور یہ بڑے ستاروں کے ٹوٹنے یا بائنری کمپیکٹ ستاروں کے انضمام کے دوران ہوتا ہے۔ گاما شعاعوں کے اخراج سے متعلق گہرائی سے مشاہدہ اور تحقیق ہمیں سائنس کے کچھ بنیادی سوالات کے جوابات مہیا کردے گی۔