بیجنگ(شِنہوا)چین نے ڈیٹا مراکز کی ماحول دوست ترقی پر لائحہ عمل کا اعلان کر دیا ہے ،جس میں اس شعبے کی کم کاربن اخراج کی جانب منتقلی کو تیز کرنے کیلئے مخصوص اہداف کا ایک سیٹ مقرر کیا گیا ہے۔
نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن، وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دو مرکزی بیوروز کی جانب سے مشترکہ طور پر جاری کردہ منصوبے کے مطابق 2025 تک ڈیٹا مراکز کی اوسط بجلی کے استعمال کی موثریت(پی یو ای) ،جو توانائی کی بچت کیلئے ایک میٹرک ہے، کو 1.5 سے کم کیا جائے گا۔
اس منصوبے کا مقصد ڈیٹا مراکز میں قابل تجدید توانائی کے استعمال کی شرح کو سالانہ 10 فیصد بڑھانا ہے۔
نئی معیاری پیداواری قوتوں کی ترقی کیلئے ایک اہم ڈھانچہ کے طور ڈیٹا مراکز ان شعبوں میں شامل ہیں جہاں چین میں توانائی کا استعمال تیز رفتاری سے بڑھ رہا ہے۔توقع ہے کہ ملک میں ڈیٹا مراکز کے بجلی کےاستعمال میں سالانہ 15 فیصد اضافہ ہوگا۔
لائحہ عمل میں تجویز دی گئی ہے کہ 2030 کے آخر تک ملک بھر کے ڈیٹا مراکز اپنی اوسط پی یو ای دیکھیں گے اور کمپیوٹنگ پاور کی فی یونٹ توانائی اور کاربن کی کارکردگی بین الاقوامی جدید سطح تک پہنچ جائے گی، جس سے قابل تجدید توانائی کے استعمال کی شرح میں مزید بہتری آئے گی۔
مذکورہ بالا اہداف کو پورا کرنے کے لئے چین ڈیٹا سینٹرز کی ترتیب کو بہتر بنائے گا ، نئے منصوبوں کے لئے توانائی اور پانی کی کارکردگی کی ضروریات کو سخت کرے گا، موجودہ منصوبوں کی توانائی کی بچت اور کاربن میں کمی کی تبدیلی کی سہولت فراہم کرے گا اور توانائی کی بچت کرنے والی ٹیکنالوجیز اور آلات کے اطلاق کو فروغ دے گا۔
صنعتی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین کامجموعی کمپیوٹنگ پاور سکیل دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ 2023 کے اختتام تک ملک میں استعمال ہونے والے ڈیٹا سینٹر ریکس کی تعداد 81 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔