جنیوا (شِنہوا) چین کی گوانگ ژو یونیورسٹی کی ایک ماہر ژو لولو نے کہا ہے کہ چین نے معذور افراد کے لئے ادارہ جاتی تحفظ اور منظم خدمات میں کامیابی حاصل کی ہے۔
ژو نے انسانی حقوق کونسل کے 55 ویں اجلاس میں معذور افراد کے حقوق پر سالانہ مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے معذور افراد کے حقوق کے تحفظ میں چین کے فعال اقدامات کی وضاحت کی۔
ژو نے سب سے پہلے اس بات پر زور دیا کہ معذور افراد کو سماجی زندگی کے تمام پہلوؤں میں حقوق حاصل ہونے چاہیئے جن میں تعلیم، روزگار، ثقافتی زندگی، سماجی بہبود اور ماحول دوستی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ معذور افراد سماجی زندگی میں فعال طریقے سے حصہ لیں ،اپنی عزت نفس کا ادراک کریں اورانہیں دوسرے شہریوں کی طرح وقار اور حقوق حاصل ہوں۔
ژو نے کہا کہ چین نے جامع تعلیم اور روزگار کے فروغ اور رکاوٹوں سے پاک ماحول کی تعمیر کے لئے متعدد قوانین، ضوابط اور پالیسیاں نافذ کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران معذوری کے شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ دیہی علاقوں میں 71 لاکھ سے زائد معذور افراد کو انتہائی غربت سے نکالا گیا۔ اس کے علاوہ ملک بھر میں ایک خصوصی فلاحی نظام قائم کیا گیا جس میں معذور افراد کے لئے 2 سبسڈیز اور معذور بچوں کے لئے امداد کی بحالی شامل ہے۔