• Columbus, United States
  • |
  • Jun, 25th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چین، نابینا قانون سازنے دوسیشنزکے دوران معذور افراد کے لئے آواز اٹھائیتازترین

March 09, 2023

بیجنگ (شِنہوا) بصارت کی محرومی کے باعث وانگ یونگ چھنگ  بیجنگ میں عظیم عوامی  ہال کا شاندار اندرونی حصہ نہیں دیکھ سکے لیکن یہ کمزوری ا نہیں  اپنے عزائم کو پورا کرنے کے لیےاس  دیوقامت عمارت میں گھومنے پھرنے سے نہیں روک سکی۔

چین کی اعلیٰ قانون سازنیشنل پیپلزکانگریس (این پی سی) کے نومنتخب نائب وانگ ملک کی اہم ترین قانون سازی اور جمہوری تقریب کے دوران چین کے 8 کروڑ50 لاکھ معذور افراد کی نمائندگی کے لیے کام کر رہے ہیں۔

چائنہ ایسوسی ایشن آف دی بلائنڈ کے نائب چیئرمین وانگ نے دو سیشنز کے موقع پر شِنہوا کو بتایا کہ میرا  مقصد معذور لوگوں کی آواز بلند کرنا اور ان کے مسائل کے حل میں مدد کے لیے تجاویز پیش کرنا ہے۔

 یہ دو سیشن قومی قانون ساز ادارے  اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی قومی کمیٹی کے سالانہ اجلاس ہیں جوکہ  ملک کا اعلیٰ سیاسی مشاورتی ادارہ ہے۔

 اس تقریب میں ہزاروں قومی قانون ساز اور سیاسی مشیر حکومتی رپورٹس اور دیگر قانونی دستاویزات کا جائزہ لینے اور مفاد عامہ کے مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے اکٹھے ہو ئے ہیں۔

وانگ رواں  سال کے نیشنل پیپلز کانگریس کے  اجتماع میں دو تجاویز لائے ہیں جن میں سے ایک نابینا مساج  کرنے والوں اور ان کے کلینکس کے لائسنس سے متعلق ہے۔

چین نے جزوی یا مکمل نابینا ہونے والے   ہزاروں  لوگوں کو لائسنس جاری کیے ہیں تاکہ وہ اپنے طبی مساج  کے پیشے کو اپنی آمدنی  بہتر بنانے کے طریقے کے طور پر تسلیم کراسکیں۔

وانگ نے اس پیشہ سے منسلک افراد  سے تحقیق  کرنے کے بعد  معلوم کیا  کہ درحقیقت  یہ لائسنس اکثر ملک کے طبی نظام کی جانب سے غیر تسلیم شدہ ہیں جس کی وجہ سے ایسے بہت سے مساج پارلرز کے اندراج میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

وانگ نے اس طرح قومی صحت  کمیشن (این ایچ سی ) اور دیگر متعلقہ اداروں  کو نابینا مساج کرنے والوں اور شفا خانوں کے لیے ڈیجیٹل رجسٹریشن کے نظام میں اصلاحات کی تجویز پیش کی تھی۔

انہوں نے قومی صحت  کمیشن  کے گروپ مباحثے  کے دوران ایک تقریر میں کہا کہ ان کی ملازمت کے اندراج کے مسائل کو حل کرنے سے بصارت سے محروم زیادہ تر  لوگوں کو مستحکم ملازمتوں کے حصول میں مدد مل سکتی ہے اوراس طرح غربت کے خلاف جنگ میں ان کی کامیابیوں کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔

وانگ کی دوسری تجویز باقاعدہ اسکولوں میں داخل بصارت سے محروم طلباء کے لیے بڑے حروف  کی نصابی کتابوں کی فراہمی سے متعلق ہے۔

اس قانون ساز نے کہا کہ تقریب میں بیٹھے دیگر نائبین اورعہدیداروں کے ساتھ بات چیت نے انہیں اپنی تجاویز کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کی ہے۔