سینٹ پیٹرزبرگ(شِنہوا) روس کے صدر ولا دیمیر پوتن نے کہا ہے کہ چین اور روس کے تعلقات کی ترقی گہرے مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں جوعالمی استحکام کیلئے سازگار ہے۔
انہوں نے ان خیالات کااظہار سرکردہ بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے سربراہوں کے ساتھ ملاقات میں روس اور چین کے تعلقات کے بارے میں شنہوا کی جانب سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں کیا۔
روسی صدر نے کہا کہ روس چین تعلقات مختصر مدت پر نہیں بلکہ گہرے مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں ، ہمارےدوطرفہ تعلقات دانشمندانہ فیصلہ سازی اور مشترکہ کوششوں پر انحصار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 سال سے چین روس کا اہم اقتصادی اور تجارت شراکت دار ہے۔چین کے اعدادوشمار کے مطابق دو طرفہ تجارت توقعات سے بڑھ کر گزشتہ سال 240 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، توانائی کے شعبے کے علاوہ روس چین اقتصادی اور تجارتی تعاون تیزی سے متنوع ہو رہا ہے، ر دونوں فریقوں کے پاس ہوائی جہاز کی تیاری اور مصنوعی ذہانت جیسے ہائی ٹیک شعبوں میں بھی تعاون کے وسیع امکانات ہیں۔ انہوں نے کہا ہمارا دو طرفہ تعاون اقتصادی ، تجارتی، فوجی اور تیکنیکی شعبوں اور بین الاقوامی میدان سے بڑھ کر ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان بین الاقوامی سطح پر تعاون عالمی استحکام کا اہم جزو ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ سال چین اور روس کی ثقافت کاسال ہے ،ثقافتی تبادلوں نے دوطرفہ تعلقات کی ترقی اور مختلف شعبوں تعاون کو فروغ دینے کی بنیاد رکھی اور اچھا ماحول پیدا کیا ہے۔
چین کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی زیر قیادت چین نے مختلف شعبوں میں کامیابی حاصل کی ہے جس پر روس کو خوشی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین دوسرے ممالک مقابلے میں اقتصادی ترقی کا بہت منفرد اور زیادہ موثر ماڈل تخلیق کرنےمیں کامیاب ہوا ہے ،چین اب بھی مطلوبہ شرح سے ترقی کر رہا ہے۔
انہوں نے مغرب کےاس دعوے کو مسترد کر دیا کہ چین کی معیشت مارکیٹ پر مبنی نہیں ہے ۔پوتن نے کہا کہ مغرب کی طرف سے چین کی اقتصادی ترقی کوسست کرنے کی کوششیں غلط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر مغربی ملک ترقی کرنا چاہتے ہیں تو انہیں چین کے ترقیاتی عمل میں شا مل ہونا چاہیے اور چین کی اقتصادی ترقی میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔