ارمچی (شِنہوا) چین کے شمال مغربی سنکیانگ کے خود مختار علاقے کاشغر میں سنکیانگ کی تاریخ اور مستقبل کے عالمی فورم کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد سنکیانگ کے مختلف ثقافتی اتحاد پر تحقیق کو فروغ دینا اور چین کے دنیا کے ساتھ بین الثقافتی تبادلے اور سیکھنے کا عمل گہرا کرنا ہے۔
قومی نسلی امور کمیشن کے ڈائریکٹر پان یو نے فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں چینی قوم کی نسلی تاریخ اور چینی قوم کے مختلف النسل اور مربوط تشکیل کی بنیاد پر سنکیانگ کے مطالعہ کی کوششوں پر زور دیا تاکہ یہ بات اچھی طرح سمجھ آسکے کہ سنکیانگ کی مختلف نسلی ثقافتوں کی جڑیں چینی تہذیب میں کتنی پیوست ہیں۔
فورم سے خطاب میں سنکیانگ کی علاقائی حکومت کے چیئرمین ارکن تونیاز نے سنکیانگ کے ثقافتی ورثے کے تحفظ اور وقت کے ساتھ اس میں ہونے والی پیشرفت کا تذکرہ کیا انہوں نے خطے کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کی ثقافتی اقدار اور فکری مفہوم سے فائدہ اٹھانے، عالمی تبادلے اور تعاون میں فعال طریقے سے شامل ہونے اور اس محاذ پر نئی بنیادیں قائم کرنے کے لئے مستقبل میں جامع کوششوں کا عہد کیا۔
قازقستان اور ازبکستان کے سفارتی مندوبین نے بھی افتتاحی تقریب میں خطاب میں چین کے ساتھ اپنے ممالک کے تعاون میں سنکیانگ کے کردار کو سراہا۔
فورم میں گول میز مباحثے بھی ہوا جس میں چین، قازقستان، ازبکستان، آسٹریلیا، مصر، جرمنی، ہنگری، اٹلی، منگولیا، روس، امریکہ اور دیگر ممالک کے 100 سے زائد ماہرین اور اسکالرز نے سنکیانگ کے آثار قدیمہ، تاریخ اور ترقی جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔
فورم کی میزبانی چین کی من زو یونیورسٹی، پیکنگ یونیورسٹی اور کاشی یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر کی۔