تیان جن (شِنہوا) عالمی بحری جہاز رانی صنعت کے نمائندوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ شعبہ نئے حالات میں زیادہ مضبوط اور پائیدار ترقی کے ماڈل تلاش کرے گا۔
تیان جن میں جاری تیان جن بین الاقوامی بحری جہازرانی صنعت نمائش 2024 میں دنیا بھر سے تقریبا 400 جہازراں اداروں ، بندرگاہوں اور صنعتی انجمنوں کے نمائندوں نے جہاز رانی صنعت میں ترقیاتی رجحانات، سمت اور مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔
جہاز رانی تحقیقی ادارے کلارکسن ریسرچ سروسز لمیٹڈ کے گلوبل ہیڈ اسٹیو گورڈن کے مطابق جہاز رانی عالمی معیشت میں بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ 85 فیصد عالمی تجارت سمندری راستے سے ہوتی ہے اور چین اس میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔
گورڈن نے کہا کہ سمندری معیشت کے بہت سے شعبوں میں چین ناقابل یقین حد تک اہم ہے اور یہ عالمی سطح پر مارکیٹ میں سرفہرست ہے۔
چین کے نائب وزیرتجارت وانگ شو وین نے کہا کہ چین سامان کی تجارت کا دنیا کا سب سے بڑا تاجر بن چکا ہے۔ جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے مطابق رواں سال کے ابتدائی 5 ماہ میں چین کی اشیاء کی غیر ملکی تجارت 175 کھرب یوآن (تقریبا 24 کھرب امریکی ڈالر) رہی جو گزشتہ برس کی نسبت 6.3 فیصد زائد ہے۔
شنگھائی انٹرنیشنل شپنگ انسٹی ٹیوٹ اکیڈمک کمیٹی کے ڈائریکٹر ژین ہونگ کی رائے میں بندرگاہوں میں نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی کے لئے بندرگاہ پر مبنی معیشت کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔
ژین نے کہا کہ صرف سامان کی آمدروفت کی خدمات انجام دینے والی بندرگاہوں کو ترقیاتی ماڈل سے الگ کرکے انہیں ایسے ماڈل میں تبدیل کرنا ہوگا جہاں بندرگاہ ایک ایسی اعلیٰ معیار کی ترقی کو آگے بڑھارہی ہو جو بندرگاہی معیشت پر مبنی ہو۔
ژین نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بندرگاہ کو خدمات کے اعتبار سے زیادہ موثر ، لچکدار اور سہل بنانے میں مدد ملے گی اورمعیشت میں اعلیٰ معیار کی پیشرفت کو بہتر طریقے سے پیش کیا جاسکے گا۔