نان چھانگ(شِنہوا) چین کی ایک عدالت نے قتل ، ڈکیتی اور اغواء کے جرم میں سزایافتہ خاتون لاؤ رونگژی کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے۔
عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ چین کے مشرقی صوبہ جیانگ شی کی اعلیٰ عوامی عدالت نے اگست میں مقدمے کی دوسری نظرثانی سماعت مکمل کرنے کے بعد بدھ کے روز فیصلہ سنایا۔ اسے منظوری کیلئے سپریم کورٹ میں پیش کیا جائیگا۔
ستمبر 2021ء میں صوبہ جیانگشی کی نان چھانگ انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ نے 1996ء سے 1999ء کے دوران اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ مل کر 4 صوبوں میں متعدد ڈکیتیاں ، اغواء اور قتل کے ارتکاب کی سازشیں کرنے پر لاؤ رونگژی کو سزائے موت سنائی تھی ۔ ان جرائم کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ لاؤ رونگژی نے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی تھی۔
بیان کے مطابق عدالت نے اپیل کو مسترد کر دیا کیونکہ یہ ثابت ہوا ہے کہ لاؤ رونگژی اپنے ہوش وحواس میں جرائم میں شریک رہی اور جرائم کی ایک اہم مجرم ہے اور فعال طور پر متاثرین کو بہکانے ، قابو میں کرنے اور دھمکیاں دینے اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں میں مصروف رہی۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ حقائق لاؤ رونگژی کے ان دعوؤں کی نفی کرتے ہیں کہ وہ ایک ساتھی تھی اور جرائم کرنے سے گریزاں رہی ۔ مزید کہا کہ سزا درست اور مناسب ہے جبکہ تمام قوائد وضوابط پر عملدرآمد کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت کی گئی۔