برلن (شِنہوا) آٹوموٹیو انڈسٹری کی جرمن ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ چین میں تیار کردہ الیکٹرک گاڑیوں پر عائد ٹیکس یورپ کے موسمیاتی اہداف کے علاوہ اس کی صنعت اور صارفین کے مفادات کے لئے نقصان دہ ثابت ہوں گے۔
ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں خبردار کیا کہ چین میں مغربی کار پیداواری ادارے بھی یورپی یونین کے عائد کردہ ٹیکس سے متاثر ہوں گے اور کچھ امور میں انہیں چینی اداروں سے زیادہ بدتر صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ایسوسی ایشن نے اس بات زور دیا کہ چین میں یورپی کار ساز اداروں کا تعاون اور پیداوار یورپ میں تبدیلی اور مسابقت میں ایک اہم عنصر ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ یورپی یونین نے عالمی تجارت میں چین کے کھلے پن سے فائدہ اٹھایا ہے۔
چین کے ساتھ آٹوموٹیو تجارت میں تجارتی توازن جرمنی کے حق میں ہے۔ ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ برس یورپ کی سب سے بڑی معیشت نے 26.3 ارب یورو (28.4 ارب امریکی ڈالر) مالیت کی مسافر کاریں اور پرزے چین کو برآمد برآمد کئے جبکہ چین سے درآمدات کی مالیت 6.8 ارب یورو تھی۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ اگر کوئی دوسرا سیاسی معاہدہ طے نہیں ہوتا تو یہ ٹیکس لاگو ہوجائیں گے جس سے "الیکٹرک گاڑیوں کی مہم کو کامیابی سے آگے بڑھانا، کاربن میں کمی اور موسمیاتی اہداف کا حصول مزید مشکل ہو جائے گا۔
ایسوسی ایشن نے یورپی کمیشن پر زور دیا کہ وہ اعلان کردہ ٹیکس نافذ کرنے سے گریز کرے اور اس کے بجائے چین سے بات چیت کرکے اسے مسئلے کا حل نکلے ۔ ایسویسی ایشن نے فریقین میں بات چیت شروع ہونے کا خیرمقدم بھی کیا۔