برلن (شِنہوا) جرمنی کے بوخم میں سینٹر فار آٹومومٹیو ریسرچ کے ڈائریکٹر فرڈیننڈ ڈوڈن ہوفر نے چینی الیکٹرک گاڑیوں کی درآمدات پر یورپی یونین کی جانب سے اضافی ٹیکس عائد کرنے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یورپی کمیشن نے رواں ماہ کے شروع میں چینی الیکٹرک کار ساز کمپنیوں پر 37.6 فیصد تک عبوری اضافی ٹیکس متعارف کرایا تھا۔
شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں جرمن ماہر نے کہا کہ ٹیکس"ثابت شدہ حقائق پرمبنی نہیں " بلکہ دعوے درست ثابت کرنے کے لئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں شفافیت کا بھی فقدان ہے۔
ماہرنے کہا کہ یورپ میں عجیب وغریب ٹیکس عائد کرکے سیاستدان الیکٹرک کار کا حلیہ بگاڑرہے ہیں، انہوں نے نشاندہی کی کہ کمیشن الیکٹرک گاڑیوں کو مصنوعی طریقے سے مزید مہنگا کرکے مارکیٹ کی ترقی روک رہا ہے۔
ڈوڈن ہوفر نے کہا کہ جرمنی کی کار صنعت کواب ایک مشکل صورتحال اور ڈھانچہ جاتی مسائل کا سامنا ہے اور اسے چینی مارکیٹ میں زیادہ مستحکم ہونے کی ضرورت ہے۔
گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی گاڑیوں کی فروخت کی دوسری سہ ماہی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی بڑی کار سازکمپنیوں کی فروخت میں کمی آئی ہے۔ واکس ویگن کی عالمی سطح پر گاڑیوں کی فروخت میں گزشتہ برس کی نسبت 3.8 فیصد کمی ہوئی جبکہ بی ایم ڈبلیو اور مرسڈیز بینز کی فروخت میں بالترتیب 1.3 فیصد اور 4 فیصد گراوٹ آئی۔
یورپی کمیشن کے مطابق حتمی ٹیکس کا فیصلہ آمدہ مہینوں میں کیا جائے گا۔
ڈوڈن ہوفر کے مطابق اس مسئلے کے حل کیلئے بات چیت اور معاہدے کی ضرورت ہے۔