بیجنگ (شِنہوا) چینی قومی مقننہ 14 ویں قومی عوامی کانگریس (این پی سی) کے جاری دوسرے اجلاس کے دوران چینی فوجی ترجمان نے میڈیا سوالات کے جوابات دیئے۔
پیپلز لبریشن آرمی اور پیپلز آرمڈ پولیس فورس کے وفد کے ترجمان وو چھیان نے فوج، چین کے دفاعی بجٹ اور چین کے تائیوان کو امریکی اسلحے کی فروخت کے بارے میں قانون سازوں کے بحث و مباحثے سے متعلق میڈیا کے سوالات کے جوابات دیئے۔
ووچھیان نے کہا کہ قومی عوامی کانگریس کے اجلاس میں بحث ومباحثہ کے دوران فوجی وفد سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں نے جدید جنگی صلاحیتوں کی مؤثر فراہمی بڑھانے اور چین کی مشترکہ قومی طاقت کی بنیاد پر قومی دفاع اور مسلح افواج کو بہتر طریقے سے جدید بنانے کی کوششیں کرنے پر زور دیا۔
ووچھیان نے دفاعی بجٹ سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین کے دفاعی اخراجات شفاف، معقول اور مناسب ہیں۔
اجلاس میں پیش کردہ بجٹ رپورٹ کے مطابق رواں سال چین قومی دفاع پر 16.6554 یوآن (تقریباً 234.5 ارب امریکی ڈالر) خرچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو 2023 کے اصل اعداد و شمار سے 7.2 فیصد زائد ہے۔
وو چھیان نے کہا کہ چین کو اس وقت علیحدگی پسندی کے خلاف جنگ کی ایک پیچیدہ اور سنگین صورتحال کا سامنا ہے جس میں مشکل فوجی کام اور ملکی قومی سلامتی کے منظرنامے میں بڑھتا عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ دفاعی اخراجات میں اضافی رقم بنیادی طورپرفوجی تربیت بڑھانے، جنگی تیاریاں مضبوط بنانے، دفاع سے متعلق سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی کی رفتار تیز کرنے اور قومی دفاع و مسلح افواج میں اصلاحات کو وسعت دینے میں استعمال کی جائے گی۔
وو نے کہا کہ دفاعی اخراجات میں اعتدال پسند اور مستحکم اضافہ چینی فوج کے عالمی سلامتی کے اقدام کے نفاذ میں معاون ثابت ہو گا،؎ جس سے بین الاقوامی امن قائم کرنے، میری ٹائم ایسکارٹ مشنز، انسانی امداد اور دیگر کارروائیوں میں زیادہ موثر شمولیت ممکن ہو گی ۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اضافہ انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک کمیونٹی کی تعمیر میں مزید تعاون کرے گا۔
ووچھیان نے کہا کہ "چین کے محدود دفاعی اخراجات قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے دفاع کے لیے مکمل طور پر ضروری ہیں اور یہ عالمی امن اور استحکام کے تحفظ کے لیے بھی ایک ضرورت ہے جبکہ چینی فوج ہمیشہ عالمی امن کے لیے ایک مضبوط قوت رہی ہے۔"
چین کے تائیوان کے علاقے کو حالیہ امریکی ہتھیاروں کی فروخت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ووچھیان نے کہا کہ چین انتہائی خلوص کے ساتھ کام کرنے اور پرامن اتحاد کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کو تیار ہے، تاہم ہم 'تائیوان کی آزادی' کے لیے علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لیے کبھی کوئی گنجائش نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تائیوان چین کا تائیوان ہے اور تائیوان کے معاملہ کا تعلق مکمل طور پر چین کے اندرونی امور سے ہے جس میں کوئی بیرونی مداخلت قابلِ برداشت نہیں ہے۔
"تائیوان کی آزادی" کو آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے وو چھیان نے کہا کہ "تائیوان کی آزادی" کی علمبردار قوتوں کی حمایت آبنائے پار امن کے لیے نقصان دہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو ایک چین کے اصول اور چین اور امریکہ کے مابین طے شدہ تین اعلامیوں پر عمل کرنا چاہیے اور چین کے تائیوان کے علاقے کے ساتھ ہر قسم کے سرکاری تعلقات کو ختم کرنا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ کوچاہیے کہ وہ تائیوان کو ہتھیاروں سے مسلح کرنا بند کرنے سمیت "تائیوان کی آزادی" کی حمایت نہ کرنے کے اپنے عہد کو پورا کرے اور "تائیوان کی آزادی" کے لیے سرگرم علیحدگی پسند قوتوں کو کوئی بھی غلط اشارہ نہ دے۔
وو چھیان نے کہا کہ تائیوان میں ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی ) کے حکام ایک چین اصول اور 1992 کے اتفاق رائے کو تسلیم کرنے سے انکاری ہونے کےعلاوہ علیحدگی پسندانہ موقف پر سختی سے قائم ہیں اور "تائیوان کی آزادی" کے حصول کے لیے اشتعال انگیزی کررہے ہیں جبکہ یہی آبنائے پار مسلسل کشیدگی اور ہنگامہ آرائی کی بنیادی وجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی پی پی حکام کو اپنےان اقدامات کے تمام نتائج کو برداشت کرنا ہوگا۔
وو چھیان نے مزید نے کہا کہ پیپلز لبریشن آرمی فوجی تربیت کو تیز کرتی رہے گی اور جنگی تیاریوں کو مضبوط بنانے کے علاوہ غیرمتزلزل طور پر علیحدگی پسند قوتوں کا مقابلہ کرے گی اور قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے دوبارہ اتحاد کو آگے بڑھائے گی۔