ماسکو (شِنہوا) چین کے ریاستی قونصلر اور وزیر قومی دفاع لی شانگ فو نے بین الاقوامی سلامتی سے متعلق 11 ویں ماسکو کانفرنس میں کہا ہے کہ چین کی مسلح افواج عالمی امن کے تحفظ بارے ثابت قدم ہیں۔
لی نے کہا کہ چین فوجی سلامتی میں اسٹریٹجک باہمی اعتماد اور متعدد محاذوں پر تعاون مضبوط بنانے اور عالمی سلامتی کے مزید تحفظ میں دیگر ممالک کی افواج کے ساتھ مشترکہ طور پر سیکیورٹی تعاون کا پلیٹ فارم قائم کرنے کو تیار ہے۔
لی نے کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ کے تجویز کردہ گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کی وکالت کرتا ہے۔ یہ ایک نئی سکیورٹی سمت کو فروغ دیتا ہے جس میں محاذ آرائی کی بجائے بات چیت، اتحاد کی بجائے شراکت داری اور زیرو سم کی بجائے باہمی فائدہ شامل ہے جس کی بازگشت عالمی برداری میں گرم جوشی سے سنی گئی ہے۔
لی نے اس بات پر زور دیا کہ تائیوان سوال چین کا اندرونی معاملہ ہے جس میں بیرونی مداخلت ممنوع ہے اور اس کا چین سے دوبارہ اتحاد ناگزیر ہے۔ تائیوان سوال پر آگ سے کھیلنے اور "چین کو تائیوان سے گھیرنے " کی کوششیں ناکام ہو جائیں گی۔
کانفرنس کے موقع پر لی نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی شوئی گو کے ساتھ دوطرفہ فوجی تعلقات اور تعاون پر تبادلہ خیال کیا اور ایران، سعودی عرب، قازقستان، ویتنام اور دیگر ممالک کے دفاعی محکموں اور مسلح افواج کے سربراہان سے دو طرفہ ملاقاتیں کیں۔