• Ashburn, United States
  • |
  • May, 15th, 25

شِنہوا پاکستان سروس

چینی یونیورسٹی پر سائبر حملے ، چین کی امریکہ پر کڑی تنقیدتازترین

October 03, 2022

بیجنگ (شِںہوا) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا ہے شواہد سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ امریکہ عالمی سائبر سیکیورٹی کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔

انہوں نے سائبر خودمختاری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے خلاف مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

وانگ نے یہ بات ایک پریس بریفنگ میں امریکی قومی سلامتی ایجنسی (این ایس اے) کی جانب سے سائبر حملوں بارے ایک سوال کے جواب میں کہی۔

چین کے قومی کمپیوٹر وائرس ہنگامی ردعمل مرکز نے منگل کو ان سائبر حملوں بارے ایک نئی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی تھی۔

رپورٹ میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ کس طرح امریکی قومی سلامتی ایجنسی نے خودساختہ رسائی آپریشن (ٹی اے او) کی مدد سے چین میں بنیادی ڈھانچے کی اہم سہولیات کو کنٹرول کیا، اور چین کی شمال مغربی پولی ٹیکنیکل یونیورسٹی اندرونی نیٹ ورک تک رسائی حاصل کی۔

اس مقصد کے لئے ہا لینڈ اور ڈنمارک میں موجود سرورز کا استعمال کیا گیا تاکہ جاپان، جرمنی، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک سے سائبر حملہ کیا جا سکے۔

اس طرح خودساختہ رسائی آپریشن  کو ڈیٹا اور حساس شناخت والے افراد کی معلومات چرانے میں مدد ملی۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ نے خفیہ طور پر کم از کم 80 ممالک کی ٹیلی کام کمپنیوں کو کنٹرول کیا اور عالمی ٹیلی کام صارفین کے اندھا دھند فون ٹیپ کئے۔

وانگ نے کہا کہ رواں ماہ جاری کردہ یہ تیسری تحقیقات رپورٹ ہے جو چین کی شمال مغربی پولی ٹیکنیکل یونیورسٹی پر این ایس اے کے بدنیت سائبر حملے بارے جاری کی گئی ہے۔

وانگ کے مطابق چین نے حالیہ ہفتوں میں امریکہ سے وضاحت مانگی ہے اور اس سے کہا ہے کہ مختلف چینلز سے ہونے والی غیرقانونی سرگرمیاں فوری طور پر بند کرے، تاہم امریکہ نے چپ سادھ رکھی ہے۔