بیجنگ (شِنہوا)چینی محققین نے دو نئے نیوکلیئس آئسوٹوپس تیار کئے ہیں جو 84 اور 82 نیوٹرون پر مشتمل ہیں۔
یہ بات جریدے فزیکل ریویو لیٹرز میں شائع شدہ ایک حالیہ تحقیقی مضمون میں سامنے آئی۔
نیوکلیئس پروٹون اور نیوٹرون پر مشتمل ہوتا ہے۔ پروٹون اور نیوٹرون کی مختلف تعداد سے مختلف خصوصیات کے حامل نیوکلیئس تشکیل پاتے ہیں جسے سائنس دان نیوکلیئس آئسوٹوپس کہتے ہیں۔
مادے کی ساخت اور فضاء کے ماحولیاتی ارتقاء دونوں کو سمجھنے میں ان نئے نیوکلیئس آئسوٹوپس کی ترکیب اور مطالعہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔
پروٹون سے بھرے نیوکلیائی پر کیے گئے گزشتہ تجربات میں تقریباً 126 نیوٹرون ہوتے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پروٹون کی زیادہ تعداد نیوکلییس کو غیر مستحکم کرنے کا سبب بنتی ہے۔
چینی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف ماڈرن فزکس کے محققین نے اوسمیم-160 کا مطالعہ کیا جس میں انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کیا تقریباً 82 نیوٹرون رکھنے والے نیوکلیائی کا بھی یہی رویہ ہوتا ہے یا نہیں۔
محققین نے اوسمیم-160 اور وولفرامیم-156 تیار کرکے دریافت کیا کہ اوسمیم-160 میں 84 نیوٹرون اور 76 پروٹون ہوتے ہیں۔ پروٹون کی یہ تعداد کسی بھی دوسرے 84 نیوٹرون رکھنے والے نیوکلیئس کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
یہ مطالعہ ایسے نیوٹرون خول کے ارتقاء پر روشنی ڈالتا ہے جس میں نیوکلیئس آئسوٹوپس کے نیوٹرون کمی والے حصے پر 82 نیوٹرون ہوتے ہیں۔