بیجنگ (شِنہوا) چینی محققین نے فزکس اور مصنوعی ذہانت (اے آئی ) کو ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے ایک منفرد طریقہ کار سے موسمی پیش گوئی کو بہتر بنانے میں پیش رفت کی ہے۔
جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز نامی جریدے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف ایٹموسفیرک فزکس (آئی اے پی ) کی سربراہی میں ایک ٹیم نے کی ہے۔
تحقیق کے مطابق، اے آئی کے دور میں، خالص اعداد و شمار پر مبنی موسمیاتی پیش گوئی کے ماڈل بتدریج روایتی عددی ماڈلز کے مطابق کام کررہے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ بہتر پیش گوئی کرتے ہیں۔ تاہم، ڈیپ لرننگ کے ماڈلز میں موجود اہم چیلنجز برقرار ہیں، جو پیچیدہ موسم اور آب و ہوا کے واقعات بشمول بارش کی پیش گوئی کرنے کی صلاحیتوں میں رکاوٹ ہیں۔
محققین نے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ایک نیا نقطہ نظر تجویز کیا جس میں طبیعیات، فضا کی حرکیات اور ڈیپ لرننگ کے ماڈلز کا امتزاج شامل ہے۔
آئی اے پی کی جانب سے تیارہ کردہ ایک نئی ارتھ سسٹم سائنس عددی سیمولیٹر سہولت،ارتھ لیب کی مدد سے ، ٹیم نے اعداد و شمار اور کمپیوٹیشنل طاقت کو استعمال کیا تاکہ عددی ماڈلز سے موسمیاتی پیش گوئی کی مہارت کو بہتر بنایا جا سکے۔