بیجنگ(شِنہوا) چینی موجد ژانگ ہینگ کی جانب سے پہلی مرتبہ سیسموسکوپ تیار کرنے کے 1ہزار800 سال بعد، سائنس دان اب ان کے نام سے منسوب سیٹلائٹ کا استعمال کرتے ہوئے زلزلے کی پیش گوئی پر تحقیق کر رہے ہیں۔
فروری 2018 میں خلا میں بھیجا گیا چین کا پہلا زلزلہ برقی مقناطیسی سیٹلائٹ، ژانگ ہینگ 1، خلا میں برقی مقناطیسی سگنلز کو پکڑنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا، جو زلزلے کی پیشن گوئی کے ساتھ ساتھ خلا میں موسم کی نگرانی اور وارننگ کے لیے مدد فراہم کررہا ہے۔
سیٹلائٹ پروگرام کے چیف سائنس دان شین شوہوئی نے حال ہی میں خلائی دریافتوں کے حوالے سے منعقدہ 35ویں قومی سمپوزیم میں سیٹلائٹ کی تازہ ترین کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں، ژانگ ہینگ 1 سیٹلائٹ نے بے شمار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیٹلائٹ کا استعمال کرتے ہوئے، ہم نے گلوبل جیومیگنیٹک فیلڈ ڈیٹا اور گلوبل لوفریکوئنسی برقی مقناطیسی سپیکٹرم ڈیٹا حاصل کیا اور ڈیٹا کی تحقیق کے لیے دو ماڈل قائم کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر زلزلے کی پیش گوئی ہمیشہ سے ایک چیلنج رہی ہے۔ سائنسدانوں کے لیے اعداد و شمار جمع کرنے اور پیش گوئی کے طریقہ کار اور تھیوریز کی توثیق کے لیے تباہ کن زلزلوں کے کافی کیسز جمع کرنا مشکل رہا ہے۔
شین نے کہا کہ سیٹیلائٹ مانیٹرنگ زلزلے کی روایتی تحقیق کی حدود سے آگے جا کر کام کرتی ہے اور یہ کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ خلا میں برقی مقناطیسی لہروں میں آنے والے خلل کا زلزلے سے ایک تعلق ہے۔